مدرسہ میں منت کی بکری وغیرہ صدقہ کی جاتی ہیں کیا اسے بیچنا جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مدرسہ میں جو منت کی بکری وغیرہ دی جائے تو اسے بیچنا جائز نہیں بلکہ بعینہ اسے ذبح کر کے مدرسہ کے مستحق زکوٰۃ طلبہ کو کھلانا لازم ہے، کیوں کہ اس طرح کے منت کی چیز میں مدرسہ کا مہتمم صرف وکیل اور امین ہوتا ہے، وہ اس میں صدقہ دینے والے کی مرضی کے مطابق ہی تصرف کا اختیار رکھتا ہے، اس کے مرضی کے خلاف تصرف کا مالک نہیں ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وهنا الوكيل إنما يستفيد التصرف من الموكل وقد أمره بالدفع إلى فلان فلا يملك الدفع إلى غيره كما لو أوصى لزيد بكذا ليس للوصي الدفع إلى غيره."
(کتاب الزکاۃ، جلد 2 ص: 269، ط: سعید)
فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:
"وفیھا - أي فی الیتیمة - سئل عمر الحافظ عن رجل دفع إلی الآخر مالاً، فقال لہ: ” ھذا زکاة مالي فادفعھا إلی فلان“ ، فدفعھا الوکیل إلی آخر ھل یضمن؟ فقال: نعم، لہ التعیین."
(کتاب الزکوة،الفصل التاسع في المسائل المتعلقة بمعطي الزکاة، ۳: ۲۲۹ط مکتبة زکریا)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101846
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن