بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منکوحہ کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا


سوال

میں نے ایک طلاق یافتہ مسلمان خاتون سے فون پرشرعی نکاح کیا ہے اور وہ برطانیہ میں مقیم ہے اور میں دبئی میں، اس کے تین بچے ہیں، ابھی تک میں ان کی کسی بھی طرح کی کفالت نہیں کر رہا ہوں،  کیا مجھ پر میری زوجہ کا یا اس کے بچوں  کا جو کہ پہلے شوہر سے ہیں کوئی فطرانہ واجب ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں پہلی بات تو یہ سمجھنی چاہیے کہ اگر مذکورہ عورت نے فون پر خود ایجاب یاقبول کیا ہےکسی کو اپنا وکیل مقرر نہیں کیا تھا تو یہ نکاح شرعاً منعقد ہی نہیں ہوا، اور اگر عورت نے کسی کو اپنا وکیل مقرر کیا تھا جس نے مجلسِ نکاح میں (جہاں نکاح خواں اور آپ موجود تھے) دو گواہوں کے سامنے عورت کی طرف سے ایجاب یا قبول کیا ہو تو یہ نکاح منعقد ہوگیا۔

بہرحال ایسی صورت میں  سائل پر اپنی منکوحہ اور اس کے سابقہ شوہر سے ہونے والے بچوں کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا لازم نہیں ہے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وتجب عن نفسه وطفله الصغیر، ولایؤدي عن زوجته ولا عن أولاده الکبار وان کا نوا في عیاله ... الخ (193/1 ط: رشیدیه) فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109202457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں