میری بیوی کی بھابھی میرے پاس آئی، اس نے کہا کہ میرے شوہر نے مجھے چھوڑدیا ہے،آپ مجھ سے نکاح کرلو،لہذا میں نے ا س سےنکاح کرلیا ،نکاح کے وقت قاضی نے اس سے حلف بھی اٹھوایا کہ آپ کی طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟ تو اس نے حلف اٹھایا کہ ہاں میری طلاق ہوگئی ہے، تو پھر میں نے اس سے نکاح کرلیا۔
پھر بعد میں اس نکاح کے وکیل نے یہ دعوی کیا کہ مذکورہ لڑکی کی طلاق ہوئی ہی نہیں تھی،اور میں نے اس سے نکاح پر نکاح کیا ہے،اور یہ دعوی کیا کہ زبردستی نکاح پڑھوایا گیا ہے۔
اب لڑکی کہہ رہی ہے کہ میں اپنے شوہر سے خلع لے لوں گی، لیکن اس کے بعد تمھیں مجھ سے نکاح کرنا ضروری ہوگا، ورنہ ہم تمھارے خلاف قانونی کاروائی کریں گے۔
1۔ کیا میرا نکاح اس لڑکی سے ہوگیا تھا؟
2۔اگر نکاح نہیں ہوا تھا ،تو اب مجھے ضروری ہے کہ اب میں اس لڑکی سے دوبارہ نکاح کروں ؟
3۔نکاح نہ کرنے کی صورت میں لڑکی کی طرف سے مجھ پر ڈباؤ ڈالنا اور قانونی کاروائی کی دھمکی دینا شرعاً کیسا ہے؟
1۔صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کو واقعۃً معلوم نہیں تھا کہ مذکورہ عورت دوسرےکے نکاح میں ہے، اور اس کی اپنی شوہر سے اب تک طلاق یا خلع نہیں ہوئی ہے، تو لا علمی کی بناء پر ،سائل نے مذکورہ عورت سے جو نکاح کیا ہے وہ سرے سے منعقد ہی نہیں ہے،وہ نکاح فاسِد ہے، اور اب سائل پر لازم ہے کہ مذکورہ عورت سے فوراً علیحدگی اختیار کرے ، نیزمذکورہ عورت کا دوسرے کے نکاح میں ہونے کے باوجود خود کو مطلقہ ظاہر کرکے کسی اور سے نکاح کرانا اور حقیقت کو چھپانا ،یہ انتہائی برا اور مذموم فعل ہے،اور شرعاً ایسا کرنا حرام ہے، لہذا اپنے اس فعل پر سچے دِل سے توبہ اور استغفار کرنی چاہیے ۔
2/3۔نیز مذکورہ عورت کا سائل پر نکاح کے لیے دباؤ ڈالنا اور نہ کرنے پر قانونی کاروائی کی دھمکی وغیرہ دینا شرعاً ناجائز عمل ہے۔تاہم نکاح کرنا،نہ کرنا ،باہمی رضامندی پر موقوف ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة، كذا في السراج الوهاج. سواء كانت العدة عن طلاق أو وفاة أو دخول في نكاح فاسد أو شبهة نكاح، كذا في البدائع."
(کتاب النکاح، باب بیان المحرمات، القسم السادس، ج:1، ص:280، ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101435
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن