بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منکوحۃ الغیر سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

ایک لڑکی کسی شخص کے نکاح میں ہے، اس کا ایک لڑکے کے ساتھ باہمی رضامندی سے  مؤرخہ 21/2/21 کو دوسرا نکاح ہوگیا، پھر مؤرخہ 26/10/21 کو لڑکی کے پہلے شوہر نے اس کو طلاق دے دی تو کیا دوسرا نکاح درست ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر مذکورہ لڑکے کو یہ معلوم تھا کہ لڑکی دوسرے شخص کے نکاح میں ہے پھر بھی دونوں نے آپس میں نکاح کر لیا تو یہ نکاح شرعاً منعقد ہی نہیں ہوا، مذکورہ لڑکا، لڑکی دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں، البتہ اب جب پہلے شوہر نے اس لڑکی کو طلاق دے دی ہے تو اس کی عدت (پوری تین ماہواریں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچہ پیدا ہونے تک) گزارنے کے بعد اگر مذکورہ لڑکا، لڑکی آپس میں نکاح کرنا چاہتے ہیں تو  شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے ایجاب وقبول اور نئے مہر کے ساتھ نکاح کرسکتے ہیں۔

لیکن اگر یہ معلوم نہیں تھا کہ لڑکی کسی دوسرے شخص کے نکاح میں ہے تو اس صورت میں  مذکورہ  نکاح فاسد ہے، اس لڑکے پر لازم ہے کہ فوری طور پر لڑکی کو ’’میں نے تمہیں چھوڑ دیا‘‘ کہہ کر علیحدگی اختیار کرلے، علیحدگی کے بعد سابقہ شوہر کی عدت گزارنے کے بعد مذکورہ لڑکا، لڑکی آپس میں شرعی گواہوں کی  موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کر سکتے ہیں۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة، كذا في السراج الوهاج."

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم السادس المحرمات التي يتعلق بها حق الغير، ج:1، ص:280، ط:بولاق مصر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: نكاحا فاسدا) هي المنكوحة بغير شهود، ونكاح امرأة الغير بلا علم بأنها متزوجة...أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا، فعلى هذا يفرق بين فاسده وباطله."

(كتاب النكاح، باب العدة، مطلب عدة المنكوحة فاسدا، ج:3، ص:516، ط: سعيد)

فیہ ایضاً:

"(قوله أو ‌متاركة الزوج) في البزازية: ‌المتاركة في الفاسد بعد الدخول لا تكون إلا بالقول كخليت سبيلك أو تركتك...وقال صاحب المحيط: وقبل الدخول أيضا لا يتحقق إلا بالقول."

(كتاب النكاح، باب المهر، مطلب في النكاح الفاسد، ج:3، ص:133، ط: سعيد)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’اگر شوہرِ ثانی کو نکاح کرتے وقت یہ علم تھا کہ یہ عورت دوسرے کے نکاح میں ہے، اور اس نے طلاق نہیں دی تو یہ نکاح بالکل باطل ہوا، اب اس کے لیے عدت بھی ضروری نہیں، بلکہ جس طرح بھی ممکن ہو عورت اس سے علیحدہ ہو کر دوسری جگہ نکاح کرے۔

اگر اس کو علم نہ تھا اس سے علیحدگی کرے‘‘۔

(کتاب النکاح، باب النکاح الفاسد، نکاح منکوحۃ الغیر، ج:11، ص:95، ط:دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں