بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کی منکوحہ سے نکاح کرنا غیر معتبر اور ناجائز ہے۔


سوال

میری بیوی نے ایک ادارے سے غلط بیانی کی بنیاد پر طلاق کا فتوی لیا تھا، جب کہ میں نے کوئی طلاق نہیں دی تھی، اس  کے بعد میں نے یہاں استفتاء جمع کروایا تو میری بیوی آنے کےلیے تیار نہ ہوئی، اس کے بعد میری بیوی نے بذریعہ وکیل جعلی طلاق نامہ بنواکر دوسری جگہ شادی کرلی  ، مذکورہ شادی کا کیا حکم ہے؟

جس شخص سے شادی کی اس کو یہ علم ہےکہ میں نے کوئی طلاق نہیں دی اس کے باجود وہ اس کے ساتھ رہتا ہے، اس کےلیے شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

1۔ صورت مسئولہ میں اگر سائل کا بیان واقعۃ ً درست ہے  کہ انہوں نے   اپنی بیوی کو کوئی طلاق نہیں  دی ، اس کے باوجود اس کی بیوی نے غلط بیانی کرکے پہلے ایک ادارے سے فتوی لیا، پھر جعلی طلاق نامہ بنواکر دوسری جگہ شادی کرلی تو شرعا اس کی بیوی کا سائل کے ساتھ نکاح برقرار ہے ، جس کے ہوتے ہوئے  دوسری جگہ  نکاح شرعا باطل اور غیر معتبر ہے۔

  سائل کی بیوی کا  نکاح سائل سے برقرار  ہے،لہذا   سائل کی بیوی کا دوسرے شخص   سے نکاح کرنا باطل اور غیر معتبر ہے ،دوسرے  شخص پر لازم ہے کہ فوراً علیحدگی اختیار کرے  اور مذکورہ  گناہ پر ندامت کے ساتھ توبہ  کرے  ۔

 بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها: أن لاتکون منکوحة الغیر لقوله تعالی: ﴿والمحصنٰت من النساء﴾، و هي ذوات الأزواج."

(كتاب النكاح، فصل بيان ما يرفع حكم النكاح،548/ 2، الناشر: دار الكتب العلمية)

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لایجوز للرجل أن یتزوج زوجة غيره … کذا في السراج الوهاج."

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم السادس المحرمات التي يتعلق بها حق الغير،1 /280 ط:دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307101835

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں