بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منکوحہ کا نام لیے بغیر نکاح کا حکم


سوال

نکاح پڑھاتے ہوئے لڑکی کا نام نہ لیا جائے بلکہ بنت فلاں کہا جائے اور اس صورت میں لڑکی کی دوسری غیر منکوحہ کوئی بہن نہیں ہے،یعنی یوں کہا جائے کہ میں نے آپ کا نکاح بنت فلاں سے اتنے مہر کے عوض کیا،تو کیا اس طرح نکاح منعقد ہوجائے گا؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں جس لڑکی کا نکاح پڑھایا گیا  کہ فلاں (مثلًا زید)  کی بیٹی اور اس کی ایک ہی بیٹی غیر شادی شدہ ہے،اس سے تعیین ہوچکی لہذااس سے نکاح منعقد ہوجائےگا، نام لینے کی ضرورت نہیں ہے،اوراگر اس شخص کی ایک سے زائد بیٹیاں غیر شادی شدہ ہیں تو جہالت کی وجہ سے نکاح منعقد نہ ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو قال: زوجت ابنتي منك ولم يزد على هذا وله بنت واحدة؛ جاز، كذا في المحيط."

(کتاب النکاح،الباب الثانی فیما ینعقد ومالا ینعقد الخ،270/1،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101932

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں