بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منی، مذی اور ودی میں کیا فرق ہے؟


سوال

منی، مذی اور ودی میں کیا فرق ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ   اگلی شرم گاہ سے پیشاب کے علاوہ تین قسم کے مادے نکلتے ہیں: منی، مذی اور ودی۔

مرد کی منی گاڑھی اور سفید رنگ کی ہوتی ہے اور عورتوں کی منی پتلی اور زرد رنگ کی گولائی والی ہوتی ہے، مردوں کی لمبائی میں پھیلتی ہے،  منی لذت سے شہوت کے ساتھ کود کر نکلتی ہے اس کے بعد عضو کا انتشار ختم ہوجاتا ہے، تر ہونے کی صورت میں اس میں خرما کے شگوفہ جیسی بو اور چپکاہٹ ہوتی ہے، اور خشک ہوجانے کے بعد انڈے کی بو ہوتی ہے۔

 جب کہ  مذی پتلی،  سفیدی مائل پانی کی طرح رنگ کی ہوتی ہے، جو  شہوت کے وقت بغیر شہوت کے نکلتی ہے، اس کے نکلنے  پر شہوت قائم رہتی ہے، اس میں  کمی نہیں آتی، بلکہ شہوت میں  مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

 اور  ودی سفید گدلے رنگ کی گاڑھی ہوتی ہے جو پیشاب کے بعد اور کبھی اس سے پہلے اور کبھی جماع یا غسل کے بعد بلا شہوت نکلتی ہے۔

 منی نکلنے کی صورت میں غسل واجب ہوجاتا ہے جب کہ مذی یا ودی نکلنے کی صورت میں وضو ٹوٹ جاتاہے، ان دونوں سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ ان کے خروج کے بعد  نماز و دیگر عبادات، جیسے قرآن مجیدکو ہاتھ لگاکر پکڑنے وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔

مراقي الفلاح میں ہے:

"المني: وهو ماء أبيض ثخين ينكسر الذكر بخروجه يشبه رائحة الطلع ومني المرأة رقيق أصفر."

( ‌‌كتاب الطهارة،باب في الغسل،فصل ما يجب" أي يلزم "الاغتسال"يعني الغسل،ص:42،ط:المكتبة العصرية)

وفيه أيضا:

'مذي بفتح الميم وسكون الدال المعجمة وكسرها وهو ماء ‌أبيض ‌رقيق ‌يخرج ‌عند ‌شهوة ‌لا بشهوة ولا دفق ولا يعقبه فتور وربما لا يحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال ويسمى في جانب النساء قذى بفتح القاف والدال المعجمة "و" منها "ودي" بإسكان الدال المهملة وتخفيف الياء وهو ماء أبيض كدر ثخين لا رائحة له يعقب البول وقد يسبقه أجمع العلماء على أنه لا يجب الغسل بخروج المذي والودي ."

(‌‌كتاب الطهارة، باب في الغسل،فصل: عشرة أشياء لايغتسل،ص:44،ط:المكتبة العصرية)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں