بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منی اور مذی کے نکلنے سے غسل اور روزے کا حکم


سوال

منی اور منی سے پہلے آنے والے مادے میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟ روزہ دونوں میں سے کس سے ٹوٹے گا؟ اور غسل دونوں کے بعد واجب ہے یا پھر صرف منی کے آنے کے بعد؟

جواب

منی نکلنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے، اور اگر کوئی روزے کے دوران بیداری کی حالت میں اپنے عمل کے ذریعہ منی نکالے تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور وہ گناہ گار ہوگا۔  مذی (منی سے پہلے آنے والے پانی) سے غسل واجب نہیں ہوتا اور نہ ہی روزہ ٹوٹتا ہے، تاہم اس طرح کے خیالات لانا ناپسندیدہ عمل ہےجس سے مذی کا خروج ہو، روزے کی حالت میں اس کی قباحت مزید بڑھ جاتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (2 / 399):
"قلت: والفرق أن هناك إنزالا مع مباشرة بالفرج وهنا بدونها وعلى هذا فالأصل أن الجماع المفسد للصوم هو الجماع صورة وهو ظاهر، أو معنى فقط وهو الإنزال عن مباشرة بفرجه لا في فرج أو في فرج غير مشتهى عادة أو عن مباشرة بغير فرجه في محل مشتهى عادة ففي الإنزال بالكف أو بتفخيذ أو تبطين وجدت المباشرة بفرجه لا في فرج وكذا الإنزال بعمل المرأتين فإنها مباشرة فرج بفرج لا في فرج، وفي الإنزال بوطء ميتة أو بهيمة وجدت المباشرة بفرجه في فرج غير مشتهى عادة، وفي الإنزال بمس آدمي أو تقبيله وجدت المباشرة بغير فرجه في محل مشتهى.
أما الإنزال بمس أو تقبيل بهيمة فإنه لم يوجد فيه شيء من معنى الجماع فصار كالإنزال بنظر أو تفكر فلذا لم يفسد الصوم إجماعا هذا ما ظهر لي من فيض الفتاح العليم". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201145

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں