بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منی، مذی اور ودی سے غسل کا حکم


سوال

میں نے فحش چیزیں دیکھنے سے توبہ کرلی ہے، البتہ مجھے اب یہ مسئلہ در پیش ہے کہ جب میں اپنی منگیتر کے متعلق سوچتا ہوں، یا اسے میسج بھی کرتا ہوں تو مجھے انزال ہوجاتا ہے، کبھی منی کا، کبھی مذی کا اور کبھی ودی کا۔ان صورتوں میں  مجھے غسل کے متعلق شرعی حکم بتائیں۔

اور کیا اسے روکنے کا کوئی طریقہ ہے یا ہر شخص کے ساتھ ایسا ہوتا ہے؟

جواب

’’منی‘‘  وہ گاڑھا مادہ ہے جو  کود کر شہوت اور لذت کے ساتھ  اگلی شرم گاہ سے خارج ہوتاہے، خواہ جماع کے وقت ہو یا اس کے  علاوہ کسی حالت میں ہو۔ جب یہ شہوت کے ساتھ کود کر خارج ہو تو اس کے خروج سے غسل واجب ہے۔

مذی پتلی سفیدی مائل (پانی کی رنگت کی طرح) ہوتی ہے اور اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا، اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی ہے اور جوش کم نہیں ہوتا، بلکہ شہوت میں  مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کے خروج سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ اس کے خروج سے وضو ٹوٹ جاتاہے، اور  نماز و دیگر عبادات، جیسے قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔

 اور  ودی سفید گدلے رنگ کی گاڑھی ہوتی ہے جو پیشاب کے بعد اور کبھی اس سے پہلے اور کبھی جماع یا غسل کے بعد بلا شہوت نکلتی ہے۔با وضو شخص کی ودی نکل جائے تو اس کا بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

منی، مذی یا ودی جسم یا کپڑے پر لگی ہو تو نماز ادا کرنے سے پہلے اسے پاک کرنا ضروری ہوگا۔ اگر ان میں سے کوئی بھی چیز ایک درہم کی مقدار سے زیادہ  لگی رہ گئی اور اس حالت میں نماز ادا کی تو اس نماز کو لوٹانا واجب ہوگا۔

کثرتِ انزال کی شکایت کے لیے کسی ماہرِ طب سے مشورہ کریں۔

مراقي الفلاح مع الطحطاوي  میں ہے:

"المني" وهو ماء أبيض ثخين ينكسر الذكر بخروجه يشبه رائحة الطلع ومني المرأة رقيق أصفر. وفي الطحطاوي علي المراقي: قوله: "يشبه رائحة الطلع" أي عند خروجه ورائحة البيض عند يبسه".

( "فصل ما يوجب" أي يلزم "الاغتسال، / ٩٦)

مراقي الفلاح  میں ہے:

"منها مذي.... وهو ماء أبيض رقيق يخرج عند شهوة لا بشهوة ولا دفق ولا يعقبه فتور وربما لا يحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال.ويسمى في جانب النساء قذى بفتح القاف والدال المعجمة. "و" منها "ودي" بإسكان الدال المهملة وتخفيف الياء وهو ماء أبيض كدر ثخين لا رائحة له يعقب البول وقد يسبقه أجمع العلماء على أنه لايجب الغسل بخروج المذي والودي".

(حاشية الطحطاوی علی المراقي، فصل: عشرة أشياء لايغتسل، ١ / ١٠٠ - ١٠١)

تنوير الأبصار مع الدر المختار میں ہے:

"(لَا) عِنْدَ (مَذْيٍ أَوْ وَدْيٍ) بَلْ الْوُضُوءُ مِنْهُ وَمِنْ الْبَوْلِ جَمِيعًا عَلَى الظَّاهِرِ".

(الشامیة، ١/ ١٦٥،ط: سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و عفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريماً، فيجب غسله و ما دونه تنزيهاً فيسن، و فوقه مبطل (وهو مثقال) عشرون قيراطاً (في) نجس (كثيف) له جرم (و عرض مقعر الكف) و هو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي و كذا كل ما خرج منه موجبًا لوضوء أو غسل مغلظ."

(1/316،ط:بیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212202236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں