بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاک کپڑوں کو دھوکر پاک کرلیا تو غسل کے بعد دوبارہ دھونا ضروری نہیں


سوال

اگر منی کی وجہ سے کپڑے ناپاک ہو جائیں،  تو غسل سے پہلے اگر ناپاک جگہ کو دھولیا جائے، تو کپڑے پاک  ہیں یا غسل کے بعد ناپاک جگہ کو دھونا چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر غسل کرنے سے پہلے نجس کپڑے کو اُتار کر اچھے طریقہ سے دھوکر پاک کرلیا جائے، تو غسل کے بعد دوبارہ دھونے کی ضرورت نہیں، البتہ اگر غسل کے دوران وہ کپڑا پہنا ہوا ہو اور غسل میں کوئی ناپاکی اُس کپڑے پر لگ جائے، توپھر غسل کے بعد اُسے دھونا ہوگا ورنہ نہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل ... (وهو مثقال) عشرون قيراطا (في) نجس (كثيف) له جرم (وعرض مقعر الكف) وهو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي، وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ."

(كتاب الطهارة، ‌‌باب الأنجاس، ١ / ١٣٦ ط: سعيد)

وفيه أيضاً:

"(و) يطهر محل (غيرها) أي: غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفاً وإلا فمستعمل (طهارة محلها) بلا عدد، به يفتى. (وقدر) ذلك لموسوس (بغسل وعصر ثلاثاً) أو سبعاً (فيما ينعصر) مبالغاً بحيث لايقطر ... وهذا كله إذا غسل في إجانة، أما لو غسل في غدير أو صب عليه ماء كثير، أو جرى عليه الماء طهر مطلقاً بلا شرط عصر وتجفيف وتكرار غمس، هو المختار."

(كتاب الطهارة، ‌‌باب الأنجاس، ١ / ٣٣١ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں