بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی توڑنے کا حکم


سوال

میری  بیٹی کی منگنی میرے بھتیجے سے ہوئی ہے، لیکن نکاح نہیں ہوا ، اب حالات کچھ اس طرح ہو گئے کہ میں اپنی بیٹی کی شادی اس سے نہیں کرنا چاہتا ۔کیا شرعاً اس کی گنجائش ہے؟

جواب

اگر سائل منگنی کے بعد  کسی جائز عذر   کی وجہ سے اپنی بیٹی کانکاح  بھتیجے سے نہیں کروانا چاہتا تو   اس كي گنجائش ہے، البتہ بلاوجہ ایسا کرنا وعدہ خلافی اور گناہ ہے۔

قرآن میں  اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

"وَأَوْفُوْا بِٱلْعَهْدِ إِنَّ ٱلْعَهْدَ كَانَ مَسْـُٔولًا۔"

[الإسراء: 34]

ترجمہ :"اور عہد کو پورا کیا کرو ، بے شک  عہد کی باز پرس ہونے والی ہے ۔"

(بیان القرآن : 2 / 376 ، ط : رحمانیہ )

صحيح البخاری میں ہے :

"عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ‌آية ‌المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان."

(‌‌باب علامة المنافق : 1 / 16 ، ط : السلطانية، بالمطبعة الكبرى الأميرية، ببولاق مصر)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"خطبہ اور منگنی وعدۂ نکاح ہے، اس سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، اگرچہ مجلس خطبہ کی رسوم پوری  ہوگئی ہوں، البتہ وعدہ خلافی کرنا بدون کسی عذر کے مذموم ہے، لیکن اگر مصلحت لڑکی کی دوسری جگہ نکاح کرنے میں ہے تو دوسری جگہ نکاح لڑکی مذکورہ کا جائز ہے۔"

(کتاب النکاح ج نمبر ۷ ص نمبر ۱۱۰،دار الاشاعت)

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144306100487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں