منگنی کے توڑنے کا کیا حکم ہے جس میں لڑکے کا والد اور لڑکی کے والد صرف بات کرلیں اور نکاح کو رخصتی پر موقوف کردیں؟ یعنی وعدہ نکاح ہوجائے۔
منگنی، نکاح کا وعدہ ہے اور بغیر کسی عذر کے وعدہ توڑنا انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے، حدیث شریف میں ہے کہ اس شخص کو کوئی دین نہیں جس میں وعدہ کی پاس داری نہیں۔ البتہ اگر کوئی شرعی عذر ہو تو منگنی توڑنا جائز ہے۔
فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:
"خطبہ اور منگنی وعدۂ نکاح ہے، اس سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، اگرچہ مجلس خطبہ کی رسوم پوری ہوگئی ہوں، البتہ وعدہ خلافی کرنا بدون کسی عذر کے مذموم ہے، لیکن اگر مصلحت لڑکی کی دوسری جگہ نکاح کرنے میں ہے تو دوسری جگہ نکاح لڑکی مذکورہ کا جائز ہے۔"
(کتاب النکاح ج نمبر ۷ ص نمبر ۱۱۰،دار الاشاعت)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202201449
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن