بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے بعد نکاح میں تاخیر کرنا


سوال

اگر سسرال والے نکاح کے لیے زور دے رہے ہوں اور لڑکا ،لڑکی بھی راضی ہوں، لیکن لڑکی کے ماں باپ لڑکی کی پڑھائی کابہانہ بناتےہوئے فوری نکاح کے لیے راضی نہ ہوں،تو لڑکی کےگھر والوں کانکاح میں اس طرح تاخیر کرنےکا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ رشتہ طے ہوجانے کے بعد بلاکسی معقول وجہ نکاح میں تاخیر کرنا شرعاً پسندیدہ نہیں ہے،منگنی کے بعد نکاح میں بہت زیادہ تاخیر بسا اوقات   بہت سے  معاشرتی مفاسد کا پیش خیمہ بن جاتی ہے،حدیث شریف میں لڑکی کے ولی کواُس کےجوڑ کارشتہ مل جانے کےبعد  نکاح میں تاخیر کرنے سے منع کیا گیاہے،لہٰذاصورتِ مسئولہ میں لڑکی کے گھر والوں کوچاہیے کہ اگر کوئی معقول وجہ نہ ہو تو نکاح میں تاخیر نہ کریں ،بلکہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے نکاح کرادیں۔

تحفۃ الاحوذی شرح سنن الترمذی میں ہے:

"(عن علي بن أبي طالب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له: " يا علي، ثلاث ).....(لا تؤخرها: الصلاة )....(إذا أتت، والجنازة إذا حضرت، والأيم) بتشديد الياء المكسورة أي المرأة العزبة ولو بكرا قاله القارىء يعني التي لا زوج لهاإ(ذا وجدت لها كفئا )."

(أبواب الجنائز، باب ماجاء في تعجيل الجنازة، 161/4، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں