بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے بعد چچا کی بیٹی سے پردہ


سوال

بچپن سے میری منگنی چچا کی بیٹی کے ساتھ ہوئی  ہے اور ہم ایک گھر میں رہتے ہیں، کیا میں اس کودیکھ سکتا ہوں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چچا کی بیٹی نامحرم ہے اورمنگنی کے بعد جب تک نکاح نہیں ہو جاتا اس وقت تک  دونوں منگیتر ایک دوسرے کے لیے   اجنبی  کے حکم میں  ہوتے ہیں،  لہذاجس طرح سے کسی اجنبیہ خاتون کو بلاوجہ دیکھنا ،بات چیت، ہنسی مذاق  کرنا جائز نہیں، اسی طرح سے  نکاح سے قبل منگیتر  کو  بھی  بے پردہ دیکھنا ،بلاضرورت  بات چیت کرنا جائز نہیں۔

 ارشادِ خداوندی ہے:

{قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ (30) وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ } [النور:30، 31]

ترجمہ:

’’ آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں  اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ صفائی کی بات ہے بے شک الله تعالیٰ کو سب خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں ۔اور (اسی طرح) مسلمان عورتوں سے (بھی) کہہ دیجیئے کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کے مواقع کو ظاہر نہ کریں ، مگر جو اس (موقع زینت) میں سے (غالباً) کھلا رہتا ہے (جس کے ہر وقت چھپانے میں حرج ہے) اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھا کریں اور اپنی زینت (کے مواقع مذکورہ) کو (کسی پر) ظاہر نہ ہونے دیں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے (محارم پر یعنی) باپ پر یا اپنے شوہر کے باپ پر یا اپنے بیٹوں پر یا اپنے شوہر کے بیٹوں پر  یا اپنے حقیقی (علاتی یا اخیانی) بھائيوں پر) یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں پریا اپنی (حقیقی علاتی اور اخیافی) بہنوں کے بیٹوں پر یا اپنی عورتوں پر ، یا اپنی لونڈیوں پر یا ان مردوں پر جو طفیلی (کے طور پر رہتے ) ہوں اور ان کو ذرا توجہ نہ ہو یا ایسے لڑکوں پر جو عورتوں کے پردوں کی باتوں سے ابھی ناواقف ہیں (مراد غیر مراہق ہیں) اور اپنے پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہو جائے اور مسلمانو (تم سے جو ان احکام میں کوتاہی ہو گئی ہو تو) سب الله کے سامنے توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ــــــ‘‘(بیان القرآن )

وفي الفتاوى الهندية :

"وأما النظر إلى الأجنبيات فنقول: يجوز النظر إلى مواضع الزينة الظاهرة منهن وذلك الوجه والكف في ظاهر الرواية، كذا في الذخيرة. وإن غلب على ظنه أنه يشتهي فهو حرام، كذا في الينابيع."

(كتاب الكراهية، الباب الثامن فيما يحل للرجل النظر إليه وما لا يحل له 5/ 329 ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144402101781

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں