بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کی مجلس نکاح کے لیے کافی نہیں ہے


سوال

 ایک لڑکی جس کی عمر 9 سال تھی، اس کی منگنی ہوگئی،  اس ٹائم لڑکی کے گھر والے اور لڑکے کے گھر والوں نے فیصلہ کرلیا، ان ہی میں سے ایک بندے نے ہاتھ اٹھایا،  سب نے مل کر دعا کی۔  کچھ  عرصے بعد کچھ  معاملات  کی وجہ  سے لڑکی کا  شوہر  اس نابالغ لڑکی کو اپنے گھر لے گیا،  اب وو بچی بالغ ہے،  ہم بستری کے  لیے نکاح کرنا لازمی  ہے یا جو منگنی والے دن نکاح  کی نیت سے دعا پڑھی تھی یا وہی کافی ہے؟

جواب

واضح ہو  کہ منگنی شرعاً نکاح کا وعدہ ہے، نکاح نہیں ہے؛  لہذا صورتِ  مسئولہ  میں   مذکورہ  لڑکی اور اس کے  منگیتر کے درمیان مجلسِ نکاح قائم کر کے شرعی گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کے ساتھ باقاعدہ نکاح نہیں ہوا تو پھر بغیر  نکاح کے دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں۔ اب  ہم بستری تو دور کی بات ہے، دونوں کا ایک دوسرے سے پردہ لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"هل أعطيتنيها إن المجلس للنكاح، وإن للوعد فوعد.

قال في شرح الطحاوي: لو قال: هل أعطيتنيها فقال أعطيت إن كان المجلس للوعد فوعد، و إن كان للعقد فنكاح. اهـ." 

(كتاب النكاح،11/3،ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100359

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں