بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے بعد طلاق کا حکم


سوال

میرے  دوست کی منگنی ہوئی ،اس نے نہ اپنی منگیتر  کو دیکھا ہے ، اور نہ کبھی بات چیت کی ہے، اب انہوں  نے منگنی کے بعد کہا کہ: اگر میں فلاں کام کرو ں تو   مجھے طلاق  ہو،  اور پھر کچھ دنوں بعد انہوں  نے واپس توبہ کرلی کہ جو میں نے کہا ہے میری توبہ ہے ،تو اب اگر وہ شخص وہ کام کرے تو کیا طلاق واقع ہوجائے  گی  یا نہیں؟ اور اس کی شادی میں دوسری بار نکاح بھی باقی ہے  شادی میں پھر بھی نکاح پڑھا جائے گا۔

جواب

واضح رہے کہ  منگنی کا مقصد مستقبل میں ہونے والے عقد  نکاح  کے وعدے کو پختہ کرنا ہوتا ہے ، اس سے شرعًا نکا ح منعقد نہیں ہوتا اور طلاق واقع ہونے  کے  لیے عورت کا  نکاح میں  ہونا  یا طلاق کو  معلّق کرتے وقت (یعنی کسی شرط کے ساتھ مشروط کرتے وقت) نکاح کی طرف نسبت کرنا  (مثلًا: یوں کہنا کہ اگر میں نے فلاں کام کیا تو جس عورت سے میں نے نکاح کیا اسے طلاق، یا فلاں عورت سے نکاح کیا تو اسے طلاق، وغیرہ کہنا) ضروری  ہے،  اور نکاح  چوں کہ ابھی تک ہوا نہیں ہے، اور سوال میں مذکورہ جملے میں نکاح کی طرف نسبت بھی نہیں ہے؛  لہذا کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(رفع قيد النكاح في الحال) بالبائن (أو المآل) بالرجعي (بلفظ مخصوص)."

( کتاب الطلاق جلد ۳ / ۲۲۶ / ط : دارالفکر )

فتح القدیر میں ہے ۔

"و شرطه في الزوج أن يكون عاقلًا بالغًا مستيقظًا، و في الزوجة أن تكون منكوحته أو في عدته التي تصلح معها محلًّا للطلاق."

( کتاب الطلاق جلد۳ / ۴۶۳ / ط : دارالفکر )

فقط واللہ اعلم   


فتوی نمبر : 144212202145

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں