بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے بعد نکاح میں تاخیر


سوال

اگر لڑکی کی بارہ  سال کی عمر میں منگنی کردی جائے اور شادی بیس  سال کی عمر میں کریں تو کوئی حرج کی بات تو نہیں ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  لڑکی  کی بارہ سال کی عمر میں منگنی کرکے بیس  سال کی عمر میں  نکاح کرانا شرعًا منع نہیں ہے، البتہ  منگنی  چوں کہ نکاح کا وعدہ ہے، نکاح نہیں ہے، اس لیے منگنی کے بعد لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے لیے نامحرم ہی ہوں گے، ان کا آپس میں بات چیت کرنا، ملنا جلنا اور تعلقات رکھنا جائز نہیں ہوگا، نیز   حدیث شریف میں لڑکی کے ولی کو لڑکی کا مناسب رشتہ مل جانے کے بعد لڑکی  کے  نکاح میں تاخیر کرنے سے منع کیا گیا ہے؛لہٰذا لڑکی  جب  نکاح کے  تحمل کے قابل ہوجائے تو بلاعذر اس کے نکاح میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، منگنی کے بعد نکاح میں بہت زیادہ تاخیر بسا اوقات   بہت سے  معاشرتی مفاسد کا پیش خیمہ بن جاتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں