کیا منگنی ہونے کے بعد منگیتر سے فون پر بات کرنا جائز ہے؟
اگر صرف منگنی ہوئی ہے، نکاح نہیں ہوا تو منگیتر اجنبی کے حکم میں ہے؛ اس لیے نکاح سے پہلے منگیتر سے شدید ضرورت کے بغیر میسج یا فون پر بات چیت کرنا جائز نہیں ہے۔
اور اگر منگنی کے موقع پر باقاعدہ نکاح بھی ہوگیا ہو تو چوں کہ وہ صرف منگیتر نہیں بلکہ منکوحہ ہے؛ اس لیے شادی یعنی رخصتی سے پہلے بھی منکوحہ سے بات کرنا جائز ہے، لیکن یہ حکم اس وقت ہے جب کہ مبتلابہ کا تعلق ایسے خاندان سے نہ ہو جہاں منگنی میں ہونے والے نکاح کے بعد دوبارہ مستقل نکاح کی مجلس منعقد کی جاتی ہے ؛ کیوں کہ ان کے عرف کے مطابق منگنی میں ہونے والا نکاح صرف منگنی کی پختگی کے لیے ہوتاہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 369):
"ولايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا۔ انتهى."
(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لا يشمّتها، ولا يرد السلام بلسانه۔ قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200346
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن