بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے بعد منگیتر سے فون پر بات کرنے کا حکم


سوال

کیا  منگنی ہونے کے بعد منگیتر سے فون پر بات کرنا جائز ہے؟

جواب

اگر صرف منگنی ہوئی ہے، نکاح نہیں ہوا تو منگیتر اجنبی کے حکم میں ہے؛ اس لیے نکاح سے پہلے منگیتر سے شدید ضرورت کے بغیر  میسج یا فون پر بات چیت  کرنا جائز نہیں ہے۔

اور اگر منگنی کے موقع پر  باقاعدہ نکاح بھی ہوگیا ہو تو چوں کہ وہ صرف منگیتر نہیں بلکہ منکوحہ ہے؛ اس لیے شادی یعنی رخصتی سے پہلے بھی منکوحہ سے بات کرنا جائز ہے، لیکن یہ حکم اس وقت ہے جب کہ مبتلابہ کا تعلق ایسے خاندان سے نہ ہو  جہاں منگنی میں ہونے والے نکاح کے بعد  دوبارہ مستقل نکاح کی مجلس منعقد کی جاتی ہے ؛ کیوں کہ ان کے عرف کے مطابق منگنی میں ہونے والا نکاح صرف منگنی کی پختگی کے لیے ہوتاہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 369):

"ولايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا۔ انتهى."

(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لا يشمّتها، ولا يرد السلام بلسانه۔ قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200346

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں