بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے بعد بات چیت کرنا اور نکاح نہ کرنا


سوال

میری منگنی کو ایک سال ہوگیا اور عموماً باتیں بھی ہوتی ہیں , میں نے لڑکی کے گھر والوں سے کافی دفعہ کہا اور میرے ماں باپ نے بھی درخواست کی کہ آپ نکاح کرلیں بچوں کو زبردستی نہیں روک سکتے , مگر اُن کا کہنا ہے اگر یہ اسلام میں ہے تو ہم کرلیں گے , اس میں اسلام کی کیا رائے ہے؟

جواب

منگنی نکاح کا وعدہ ہے،  نکاح نہیں ہے، منگنی کرنے  کے بعد  منگیتر  بھی دیگر اجنبی لڑکیوں کی طرح نامحرم ہی ہوتی ہے، اور نامحرم لڑکی سے  تعلقات رکھنا،یا بغیر ضرورت بات چیت  کرنا جائز نہیں ہے، اور میسج پر تعلقات رکھنے کا بھی یہی حکم ہے، نیز ہمارے معاشرے کا یہ المیہ  ہے کہ  منگنی ایک طویل زمانہ تک چلتی رہتی ہے، اور مرد وزن، منگنی کے بعد ایک دوسرے ملتے جلتے رہتے ہیں اور اس میں کسی قسم کی قباحت  محسوس نہیں کرتے، بلکہ ان کے خاندان والے بھی اس کو عار نہیں سمجھتے، حالانکہ  شرعاً یہ بالکل ناجائز ہے۔ بس دونوں خاندان والوں کو چاہیئے جلدی سے نکاح اور رخصتی کر لے تاکہ یہ لوگ حرام کام سے بچ جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 369):

"ولايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا. انتهى.

(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لايشمّتها، ولايرد السلام بلسانه. قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً ردّ الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً ردّ عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں