بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے موقع پر لڑکے کے نانا/ ماموں کو چہرہ دکھانے کا حکم


سوال

کیا باپردہ لڑکی کے  لیے اپنی منگنی کے موقع پر لڑکے کے نانا اور چار ماموں(جو کہ شادی شدہ ہیں)کو لڑکے کی والدہ یعنی لڑکی کی ساس کے کہنے یا پھر ایک قسم کے دباؤ  پر(اور اپنے بھی والدین کا یہی کہنا ہے ایک بار چہرہ دکھا دو تو اس صورت میں) لڑکے کے نانا اور ماموں کو صرف چہرہ دکھانے کی اجازت ہوگی یا نہیں؟ اگر لڑکی نے چہرہ نہ دکھانے پر اصرار کیا تو بعد میں ساس کی طرف سے بہتر سلوک نہ کرنے کا اندیشہ ہے  اور اگر بالفرض چہرہ دکھا دیا تو اس کا گناہ کس پر ہوگا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نکاح سے قبل لڑکے کا نانا اور ماموں نامحرم ہیں، اور غیرمحرم سے پردہ کرنا ضروری ہے، لہذا متوقع ساس کے کہنے پر یا والدین کے کہنے پر مذکورہ افرادکو چہرہ دکھانے کی اجازت نہیں ہے، اور نہ ہی اس میں والدین کی بات ماننا ضروری ہے، ایسےموقع پر لڑکی کو چاہیے کہ بغیر کسی بداخلاقی وناراضگی کے والدین کو حکمت ومصلحت سے شرعی مسئلہ سے آگاہ کریں، آسان صورت یہ ہے کہ لڑکا خود دیکھ لے یا اس کی طرف سے خواتین دیکھ لیں۔

 قرآن مجید میں ہے:

"ولا يبدين زينتهن إلا لبعولتهن أو آبائهن أو آباء بعولتهن أو أبنائهن أو أبناء بعولتهن أو إخوانهن أو بني إخوانهن أو بني أخواتهن أو نسائهن أو ما ملكت أيمانهن أو التابعين غير أولي الإربة من الرجال أو الطفل الذين لم يظهروا على عورات النساء ".  [النور:31]

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن النواس بن سمعان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق» . رواه في شرح السنة.

(قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا طاعة لمخلوق» ) صلة طاعة، وقوله: (في معصية الخالق) خبر لا، وفيه معنى النهي، يعني لا ينبغي ولا يستقيم ذلك، وتخصيص ذكر الخالق والمخلوق مشعر بعلية هذا الحكم، ذكره الطيبي وفي شرح السنة اختلفوا فيما يأمر به الولاة من العقوبات، قال أبو حنيفة وأبو يوسف: ما أمر به الولاة من ذلك غيرهم، يسعهم أن يفعلوه فيما كانت ولايته إليهم وقال محمد بن الحسن: لا يسع المأمور أن يفعله حتى يكون الذي أمره عدلا، وحتى يشهد عدل سواه، على أن على المأمور ذلك".

(کتاب الامارۃ والقضاء، ج:6، ص:2408، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101950

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں