بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگیتر سے بات چیت کرنے کا حکم


سوال

اپنی منگیتر سے فون پر بات کرنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ لڑکا اور لڑکی نکاح سے پہلے ایک دوسرے کے حق میں اجنبی ہوتے ہیں،  منگنی کی حیثیت محض وعدہِ نکاح  کی ہے۔ لہذا صورت مسئولہ میں اگر صرف منگنی ہوئی ہے اور نکاح نہیں ہوا تو لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہیں اس لئے ان کا آپس میں فون پر بات چیت کرنا جائز نہیں ہے،اور اگر منگنی کے موقع پر  باقاعدہ نکاح بھی ہوگیا ہو تو چوں کہ وہ صرف منگیتر نہیں بلکہ منکوحہ ہے؛ اس لیے شادی یعنی رخصتی سے پہلے بھی منکوحہ سے بات کرنا جائز ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وفي الشرنبلالية معزيًا للجوهرة: ولايكلّم الأجنبية إلا عجوزًا عطست أو سلّمت فيشمّتها و يردّ السلام عليها، وإلا لا انتهى.

(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزًا بل شابَّةً لايشمّتها، ولايرد السلام بلسانه، قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلم الرجل أولا، وإذا سلمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزا رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابة رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلم على امرأة أجنبية فالجواب فيه على العكس اهـ. وفي الذخيرة: وإذا عطس فشمتته المرأة فإن عجوزا رد عليها وإلا رد في نفسه اهـ وكذا لو عطست هي كما في الخلاصة."

(كتاب الحظر والإباحة،فصل في النظر والمس، ج:6، ص:369، ط: سعید)

وفيه أيضاً:

"هل أعطيتنيها إن المجلس للنكاح، وإن للوعد فوعد.

قال في شرح الطحاوي: لو قال: هل أعطيتنيها فقال أعطيت إن كان المجلس للوعد فوعد، و إن كان للعقد فنكاح. اهـ." 

(كتاب النكاح،ج:3، ص:11،ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504101246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں