بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منگیتر سے بات کرنا


سوال

مخطوبہ لڑکی سے قبل از نکاح فون یا پیغامات کے ذریعہ سے بات چیت کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ، اور اگر کوئی بندہ اس میں مبتلا ہو تو اس کو ابھی کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ شرعاً منگنی  نکاح نہیں ہے، بلکہ وعدۂ نکاح ہے، نکاح نہ ہونے کی وجہ سے منگیتر  نامحرم ہوتا ہے، اور اس پر شرعاً وہی احکام لاگو ہوتے ہیں جو دیگر اجنبیوں کے لیے ہیں، لہذا ان سے میاں بیوی جیسے روابط رکھنا، ہنسی مذاق، خوش طبعی، بلاضرورتِ شرعیہ بات چیت کرنا وغیرہ سب ناجائز ہیں؛ کیوں کہ ایسی صورت میں فتنے میں مبتلا ہونے کا شدید اندیشہ ہوتا ہے، جس کا انسداد شرعا لازم ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ كے ليے اپنے منگيتر سے بلا ضرورت بات چیت کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ذكر الإمام أبو العباس القرطبي في كتابه في السماع: ولا يظن من لا فطنة عنده أنا إذا قلنا ‌صوت ‌المرأة عورة أنا نريد بذلك كلامها، لأن ذلك ليس بصحيح، فإذا نجيز الكلام مع النساء للأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة. اهـ. قلت: ويشير إلى هذا تعبير النوازل بالنغمة."

(کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، مطلب فی ستر العورۃ، ج:1، ص:406، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں