میرا جہاں رشتہ ہوا ہے وہ لوگ بہت چھچورے مزاج ہیں، مہندی، مایوں، ناچ گانا سب عام ہے، اور میں اسلامی کام نہیں چھوڑ سکتی ،بتائیں کیا کروں ؟ منع کروں تو منہ بن جاتا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں جہاں سائلہ کا رشتہ ہواہے اگر واقعۃً ان لوگوں سے مزاجاً ہم آہنگی نہیں ہے ، نیزمہندی، مایوں ا ور ناچ گانابھی ان میں عام ہے، اورسائلہ کو اندیشہ ہے کہ اگر وہ وہاں جائے گی تو وہ بھی ناجائزامور میں مبتلا ہوجائے گی تو ایسی صورت میں سائلہ کو چاہیے کہ ابھی سے اپنے والدین سے اس بارے میں مشورہ کرے اوروہ مذکورہ امور کو ملحوظ رکھتے ہوئےلڑکے والوں سے بات کرلیں ،بات چیت کے بعداگر وہ مطمئن ہوجائیں تورشتہ برقرار رکھیں، اوراگر مطمئن نہ ہوں تورشتہ ختم کردیں۔
باقی اگر لڑکے سے کوئی شکایت نہ ہوتواس کے رشتہ داروں کی وجہ سےرشتہ ختم کرنا مناسب نہیں ہے۔
الفتاوی الہندیۃ میں ہے:
"(أما تفسيره) فهو عقد يرد على ملك المتعة قصدا، كذا في الكنز ..... (وأما شروطه) فمنها العقل والبلوغ والحرية في العاقد ..... (ومنها) رضا المرأة إذا كانت بالغة بكراً كانت أو ثيباً فلا يملك الوليّ إجبارَها على النكاح عندنا، كذا في فتاوى قاضي خان".
(الفتاوی الہندیۃ،کتاب النکاح، الباب الاول،ج:۱،ص:۲۶۷و۲۶۹،ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101615
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن