میرا ابھی شرعی نکاح نہیں ہوا، منگیتر سے کسی بات پر لڑائی ہوئی، میں نے اسے غصے میں کہا تم مجھ سے آزاد ہو. پھر ہماری صلح ہو گئی ، اس بات کا اوپر والے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ،ایک اور جگہ ویسے دوست کے ساتھ بات کر رہا تھا تو میں نے کہا کہ اگر نکاح نہ ہوا ہو اور منگیتر سے لڑائی ہو جاۓ تو بندہ ڈرتا ہے(ڈرنے سے مطلب تھا کہ کہیں رشتہ خراب نہ ہو جاۓ. پھر کہا کہ اگر بندے کا نکاح ہو جاۓ اور پھر لڑائی ہو جاۓ توبندہ کہہ سکتا ہے "چلو:چلو سے میرا مطلب تھا (کہ نکاح کے بعد جو مرضی ناراض ہو کر کہیں جا نہیں سکتی)الفاظ صرف چلو تک بولیں تھےمستقبل میں اسی منگیتر کے ساتھ میرے نکاح ہوگا تو میرے نکاح پر کوئی اثر تو نہیں پڑے گا؟
صورتِ مسئولہ میں نکاح سے قبل منگیتر کو یہ جملہ کہنا (تم مجھ سے آزاد ہو) لغو ہے ،اس سے کوئی طلاق نہیں ہوگی، نیز بعد میں جو سائل نے دوستوں کی مجلس میں کہا کہ:"اگر بندے کا نکاح ہوجائے اور پھر لڑائی ہوجائے تو بندہ کہہ سکتا ہے "چلو"اس سے بھی سائل کے مستقبل میں ہونے والے نکاح پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔
فتح القدیر میں ہے :
"و شرطه في الزوج أن يكون عاقلًا بالغًا مستيقظًا، و في الزوجة أن تكون منكوحته أو في عدته التي تصلح معها محلًّا للطلاق."
(کتاب الطلاق ،ج:3، ص:463، دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100364
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن