بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگل کے دن سرمہ لگانے کو براسمجھنا


سوال

منگل کےدن کوسرمہ لگانےکی شرعی حیثیت کیاہے؟بعض لوگ کہتےہیں منگل کےدن سرمہ لگاناٹھیک نہیں ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سرمہ لگانا مستحب ہے، آپ ﷺ نے اس کی ترغیب دی ہے، اور بالخصوص آپ ﷺ کا عمل  رات میں سونے سے پہلے سُرمہ لگانے کا تھا، اس لیے رات میں سرمہ لگانے کا عمل سنت ہے، نیز اس میں افادیت بھی ہے، بینائی کو طاقت ملتی ہے، اور امراضِ چشم سے حفاظت رہتی ہے، تاہم دن کے اوقات میں سرمہ لگانے میں یہ تفصیل ہے کہ  اگر کوئی مرد دن میں سُرمہ لگاتا ہے،اور  اس میں (سرمے کے فطری رنگ کے علاوہ ) رنگ نہیں ہے   تب تو  کراہت نہیں ہے، اور اگر سیاہ رنگ ہے  اور اس سے زینت مقصود نہیں ہے،بلکہ فائدہ مقصود ہے  تو  بھی مکروہ  نہیں ،ہاں! اگر مرد  سیاہ سرمہ زینت کے لیے دن کے وقت لگائے تو یہ مکروہ ہے،خواتین کے لیے یہ حکم نہیں ہے، خواتین میں زینت مقصود ہےتو وہ دن کے وقت سیاہ رنگ والا سرمہ زینت کے ارادے سے بلاکراہت لگاسکتی ہیں،تاہم یہ عقیدہ رکھناکہ منگل کےدن یاکسی بھی دن سرلگاناٹھیک نہیں کہیں سے ثابت نہیں ہے،لوگوں کی منگھڑت اوربےاصل بات ہے،اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے،لہذامذکورہ بالا شرائط کے ساتھ  کسی بھی دن سرمہ لگاسکتے ہیں ۔

سنن الترمذی میں ہے:

"حدثنامحمدبن حميد،حدثنا أبوداودهوالطيالسي،عن عباد بن منصور،عن عكرمة،عن ابن عباس،أن النبي صلى اللّٰه عليه وسلم قال:‏‏‏‏ اكتحلوابالإثمد،‏‏فإنه يجلوالبصر،‏‏‏وينبت الشعر،وزعم أن النبي صلى اللّٰه عليه وسلم كانت له مكحلةيكتحل بهاكل ليلة،‏‏‏‏‏ثلاثة في هذه،‏‏وثلاثة في هذه."

(أبواب اللباس،باب ماجاءفي الاكتحال،ج:4،ص:234،ط:مطبعة مصطفي الباني الحلبي مصر)

المحیط البرہانی میں ہے:

"اتفق المشايخ على أنه لا بأس بالإثمد للرجل، واتفقوا على أنه ‌يكره ‌الكحل الأسود إذا قصد به الزينة، واختلفوا فيما إذ لم يقصد به الزينة عامتهم على أنه لا يكره في «شرح السير» أيضا، وفي «فتاوى أهل سمرقند» : لا بأس بالاكتحال يوم عاشوراء، روي أن أم سلمة كحلت رسول الله عليه السلام يوم عاشوراء."

(كتاب الاستحسان والكراهية،‌‌الفصل الحادي والعشرون في الزينة، واتخاذ الخادم للخدمة،ج:5،ص:377،ط:دارالكتب العلمية)

مسندامام احمدمیں ہے:

3320 - "حدثنا حدثنا أسود بن عامر حدثنا إسرائيل عن عباد بن منصور عن عكرمة عن ابن عباس: أن النبي كان ‌يكتحل بالإثمد كل ليلة قبل أن ينام، وكان ‌يكتحل في كل عين ثلاثة أميال."

(مسندعبدالله بن عباس ،ج:3،ص:412،ط:دارالحديث)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100287

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں