اگر منگیتر بار بار یہ بولتی ہو کہ ’’تم کس کے ساتھ تھے، یا آج کدھر مصروف تھے؟‘‘ اور بندہ تنگ آکر یہ بول دے کہ ’’تمہاری ماں کے ساتھ تھا‘‘، جب کہ اس کی نیت میں ساتھ کا مطلب کچھ بھی نہ ہو، اور اگر یہ جملہ تین چار بار مختلف مواقع پر بولے، تو کیا ایسے بولنے کا مطلب زنا کا اقرار کرنا تو نہیں؟ اور ادھر کہیں حرمت مصاہرت ثابت تو نہیں ہوتی؟ کیا اس لڑکی سے نکاح کرنا درست ہو گا؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا اپنی منگیتر کو یہ کہنا کہ ’’تمہاری ماں کے ساتھ تھا‘‘ زنا کا اقرار کرنا نہیں ہے، اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی، اور مذکورہ شخص کا اس لڑکی سے نکاح کرنا درست ہوگا، البتہ اس قسم کے الفاظ زبان سے نکالنا مناسب نہیں ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"عن ابن مسعود رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’سِباب المؤمن فسوق، وقتاله كُفر.‘‘ متفق عليه."
(كتاب الآداب، باب حفظ اللسان، الفصل الأول، ج: 3، ص: 1356، ط: دار الفكر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144404100343
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن