بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگیتر کے ساتھ بوس و کنار کرنے کا حکم


سوال

کیا کوئی انسان کسی لڑکی کے سر کا بوسا یہ رخسار کو چوم سکتا ہے جب کہ اُن کی شادی ہونی ہو اور ابھی نکاح بھی نہ ہوا ہو ؟

جواب

 نکاح سے پہلے منگیتر اجنبی کے حکم میں ہوتی ہے؛ اس لیے نکاح سے پہلے منگیتر سے شدید ضرورت کے بغیر  میسج یا فون پر بات چیت اور گپ شپ کرنا بھی جائز نہیں ہے چہ جائیکہ بوس و کنار کیا جائے، خلاصہ یہ ہے کہ نکاح سے پہلے کسی بھی لڑکی کو سر یا رخسار وغیرہ پر بوسہ دینا ناجائز اور حرام ہے چاہے اس لڑکی سے شادی کا ارادہ ہو یا نہ ہو، اس سے سخت اجتناب کرنا  چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 369):

"ولايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا۔ انتهى.

(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لا يشمّتها، ولا يرد السلام بلسانه۔ قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200538

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں