کیا کوئی انسان کسی لڑکی کے سر کا بوسا یہ رخسار کو چوم سکتا ہے جب کہ اُن کی شادی ہونی ہو اور ابھی نکاح بھی نہ ہوا ہو ؟
نکاح سے پہلے منگیتر اجنبی کے حکم میں ہوتی ہے؛ اس لیے نکاح سے پہلے منگیتر سے شدید ضرورت کے بغیر میسج یا فون پر بات چیت اور گپ شپ کرنا بھی جائز نہیں ہے چہ جائیکہ بوس و کنار کیا جائے، خلاصہ یہ ہے کہ نکاح سے پہلے کسی بھی لڑکی کو سر یا رخسار وغیرہ پر بوسہ دینا ناجائز اور حرام ہے چاہے اس لڑکی سے شادی کا ارادہ ہو یا نہ ہو، اس سے سخت اجتناب کرنا چاہیے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 369):
"ولايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا۔ انتهى.
(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لا يشمّتها، ولا يرد السلام بلسانه۔ قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200538
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن