بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منت مانی کے بیٹے پر اپنی کمائی سے خرچ نہیں کرے گا


سوال

زید کی 3 بیٹیاں ہیں۔ زید نے منت مانی کہ اگر اللہ بیٹا دے گا تو 2 سال تک اپنی کمائی سے اس پر خرچ نہیں کرے گا، اگر بھیک مانگنی پڑی تو مانگے گا۔ اللہ نے بیٹا دے دےدیا،  اب زید کے والدین بچے کا خرچ اٹھا رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس منت کی شرعی حثیت کیا ہے؟ اگر یہ منت شرعا جائز ہے تو کیا زید کے والدین کا بچے کے اخراجات اٹھانا منت کے پورا کرنے کے حوالے سے جائز ہو گا؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں زید کی مذکورہ منت ( نذر) منعقد نہیں ہوئی لہذا زید اپنی کمائی سے اپنے بیٹے پر خرچ کر سکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

" (ولم يلزم) الناذر (ما ليس من جنسه فرض كعيادة مريض وتشييع جنازة ودخول مسجد) ولو مسجد الرسول - صلى الله عليه وسلم - أو الأقصى لأنه ليس من جنسها فرض مقصود وهذا هو الضابط كما في الدرر."

(كتاب الأيمان، ج3، ص736، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307101813

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں