زید کی 3 بیٹیاں ہیں۔ زید نے منت مانی کہ اگر اللہ بیٹا دے گا تو 2 سال تک اپنی کمائی سے اس پر خرچ نہیں کرے گا، اگر بھیک مانگنی پڑی تو مانگے گا۔ اللہ نے بیٹا دے دےدیا، اب زید کے والدین بچے کا خرچ اٹھا رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس منت کی شرعی حثیت کیا ہے؟ اگر یہ منت شرعا جائز ہے تو کیا زید کے والدین کا بچے کے اخراجات اٹھانا منت کے پورا کرنے کے حوالے سے جائز ہو گا؟
صورت مسئولہ میں زید کی مذکورہ منت ( نذر) منعقد نہیں ہوئی لہذا زید اپنی کمائی سے اپنے بیٹے پر خرچ کر سکتا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
" (ولم يلزم) الناذر (ما ليس من جنسه فرض كعيادة مريض وتشييع جنازة ودخول مسجد) ولو مسجد الرسول - صلى الله عليه وسلم - أو الأقصى لأنه ليس من جنسها فرض مقصود وهذا هو الضابط كما في الدرر."
(كتاب الأيمان، ج3، ص736، سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144307101813
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن