"مَن تَعَمَّمَ قَاعِداً أو تَسَروَلَ قَائِماً ابتَلاہُ اللّٰہ تَعَالٰی بِبَلاء لَا دَوَاء لَہ" یعنی جس نے بیٹھ کر عمامہ باندھا یا کھڑے ہو کر شلوار پہنی تو اللّٰہ تعالیٰ اسے ایسی مصیبت میں مبتلا فرما دے گا کہ جس کی کوئی دوا نہ ہوگی۔ (کشف الالتباس فی استحباب اللباس، ذکر شملہ، صفحہ 39، ) یہ واقعی حدیث ہے؟ اور بیٹھ کر عمامہ باندھنے اور کھڑے ہوکر شلوار پہننے کا کیا حکم ہے؟
مذکورہ روایت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ کی کتاب (كشف الالتباس في استحباب اللباس) میں سند اور حوالے کے بغیر مذکور ہے، جبکہ کتبِ احادیث میں تلاش کے باوجود ایسی کوئی روایت ہمیں نہیں ملی ؛ اس لیے اس کو حدیث سمجھنے اور حدیث کے طور پر بیان کرنے سے اجتناب کیاجائے، اور جب اس حدیث کا کوئی ثبوت ہی نہیں ملتا تو اس کی بنا پر بیٹھ کر عمامہ باندھنےیاکھڑے ہوکر شلوار پہننے کی کوئی ممانعت یا کراہت بھی ثابت نہیں ہوسکتی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100110
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن