بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

من تعمم قاعدا۔۔۔روایت کی تحقیق


سوال

"مَن تَعَمَّمَ قَاعِداً أو تَسَروَلَ قَائِماً ابتَلاہُ اللّٰہ تَعَالٰی بِبَلاء لَا دَوَاء لَہ" یعنی جس نے بیٹھ کر عمامہ باندھا یا کھڑے ہو کر شلوار پہنی تو اللّٰہ تعالیٰ اسے ایسی مصیبت میں مبتلا فرما دے گا کہ جس کی کوئی دوا نہ ہوگی۔ (کشف الالتباس فی استحباب اللباس، ذکر شملہ، صفحہ 39، )  یہ  واقعی حدیث ہے؟ اور بیٹھ کر عمامہ باندھنے اور کھڑے ہوکر شلوار پہننے کا کیا حکم ہے؟

جواب

مذکورہ روایت  شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ  کی  کتاب (كشف الالتباس في استحباب اللباس)  میں سند اور حوالے کے بغیر مذکور ہے، جبکہ  کتبِ احادیث میں تلاش کے باوجود ایسی کوئی  روایت ہمیں نہیں ملی ؛  اس لیے اس کو حدیث سمجھنے اور حدیث کے طور پر  بیان کرنے سے اجتناب کیاجائے، اور جب اس حدیث کا کوئی ثبوت ہی نہیں ملتا تو اس کی بنا پر بیٹھ  کر  عمامہ باندھنےیاکھڑے ہوکر شلوار پہننے کی کوئی ممانعت یا کراہت بھی ثابت نہیں ہوسکتی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں