بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں شریک بہن بہائیوں کا آپس میں بے تکلفیوں کا حکم


سوال

میرے شوہر کی والدہ نے دوسری شادی کی تھی،  اب اس سے جو بیٹیاں ہیں وہ میرے شوہر کی بہنیں ہیں،  لیکن آپس میں وہ بہت زیادہ ایک دوسرے کو چھوتے ہیں، ایک دوسرے کو ہاتھ سے ہاتھ مارتے ہیں ،ان بہنوں کو گلے لگاتے ہیں جوکہ اب جوان ہیں، مہربانی کرکے اس بارے میں آگاہ کیجيے کہ ان کے اس طرح کرنے میں کوئی شرعی ممانعت ہے کہ نہیں؟

جواب

ماں شریک بہنیں  محرمات میں سے ہیں، ان سے پر دہ نہیں ، لیکن  جوان بہن بھائیوں کا ایک دوسرے کو شہوت کے ساتھ چھونا، گلے ملنا  جائز نہیں،  اس ليے حد سے زیادہ  بے تکلفیوں سے اجتناب کرنا چاہیے؛ تاکہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ باقی نہ رہے۔ 

الدر المختار میں ہے:

"(وما حل نظره) مما مر من ذكر أو أنثى (حل لمسه) إذا أمن الشهوة على نفسه وعليها «لأنه - عليه الصلاة والسلام - كان يقبل رأس فاطمة» وقال - عليه الصلاة والسلام -: «من قبل رجل أمه فكأنما قبل عتبة الجنة»، وإن لم يأمن ذلك أو شك فلا يحل له النظر والمس، كشف الحقائق لابن سلطان والمجتبى".

(الدر المختار مع حاشية عابدين: كتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس (6/ 367)، ط. سعيد)

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"ولو قدم شيخ من السفر فأراد أن يقبل أخته، وهي شيخة، قال: إن كان يخاف على نفسه لم يجز، وإلا يجوز كذا روى خلف عن أبي يوسف - رحمه الله تعالى - كذا في الحاوي للفتاوى".

(الفتاوی الهندية: کتاب الکراھیة، الباب الثامن والعشرون في ملاقاۃ الملوك(5/ 369)، ط. رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101076

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں