بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں باپ کے خلافِ شرع حکم کی تعمیل کا شرعی حکم


سوال

اگر ماں باپ کسی خلاف شرع بات کا حکم کریں تو کیا ان کاوہ حکم ماننا چاہیےیا نہیں؟ کوئی حوالہ بھی پیش کریں تو مہربانی ہوگی۔

جواب

قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے جہاں والدین کےساتھ حسنِ سلوک کرنے اوران کے حقوق کی ادئیگی کا حکم دیا ہے،وہیں وضاحت کے ساتھ یہ بھی فرمادیا ہے کہ شریعت کے خلاف کاموں میں ان کی اطاعت ہرگز نہ کی جائے،لہذا اگر کسی شخص کےماں باپ اُسے کسی ناجائز اور شریعت کے خلاف کام کرنے کا حکم دیں تو اس حکم کو ماننا شرعاً جائز نہیں ہے۔البتہ اس کے باوجود والدین کے ساتھ نرمی و احترام کا برتاؤ کرنا،سختی اور بداخلاقی سے احتراز کرنا لازم ہے۔

سورہ لقمان میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

" وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ ."(15)

ترجمہ:اور اگر تجھ پر دونوں(والدین)اس بات کا زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ ایسی چیز کا شریک ٹھہرا جس کی تیرے پاس کوئی دلیل نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا اور دنیا میں ان کے ساتھ خوبی سے بسر کرنا۔(بیان القرآن)

تفسیر قرطبی میں ہے:

"قوله تعالى: (ووصينا الإنسان بوالديه) هاتان الآيتان اعتراض بين أثناء وصية لقمان. وقيل: إن هذا مما أوصى به لقمان ابنه، أخبر الله به عنه، أي قال لقمان لابنه: لا تشرك بالله ولا تطع في الشرك والديك، فإن الله وصى بهما في طاعتهما مما لا يكون شركا ومعصية لله تعالى."

(سورة لقمان، ج:14، ص:63، ط:دارالكتب المصرية)

تفسسیر مظہری میں ہے:

"(مسئلة) لا يجوز إطاعة الوالدين إذا امرا بترك فريضة او إتيان مكروه تحريما لان ترك الامتثال لامر الله والإمتثال لأمرغيره اشراك معنى ولما روينا من قوله عليه السّلام لاطاعة للمخلوق فى معصية الخالق- ويجب إطاعتهما إذا امرا بشئ مباح لا يمنعه العقل والشرع."

(سورۃ لقمان،ج7،ص256،ط:مکتبة رشيدیة)

"آپ کے مسائل اور ان کا حل" ميں حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:

"اگر والدین کسی ایسی بات کا حکم کریں جو شرعاً ناجائز ہے اور جس سے خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، تب بھی ان کے حکم کی تعمیل جائز نہیں، ماں باپ تو ایسا حکم دے کر گناہ گار ہوں گے، اور اولاد ان کے ناجائز حکم کی تعمیل کرکے گناہ گار ہوگی،  آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مشہور ارشادِ گرامی ہے: ’’لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق‘‘ یعنی جس چیز میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہو اس میں کسی مخلوق کی فرماں برداری جائز نہیں، مثلاً: اگر والدین کہیں کہ نماز مت پڑھو، یا دِین کی باتیں مت سیکھو، یا داڑھی مت رکھو، یا نیک لوگوں کے پاس مت بیٹھو  وغیرہ وغیرہ، تو ان کے ایسے اَحکام کی تعمیل جائز نہیں، ورنہ والدین بھی جہنم میں جائیں گے اور اولاد کو بھی ساتھ لے جائیں گے۔"

(آپ کے مسائل اور ان کا حل، ج: 8، ص:558، ط:مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں