بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

من عرف نفسه فقد عرف ربه کی تحقیق


سوال

"من عرف نفسه فقد عرف ربَّه"،براہ  کرم مجھے یہ بتائیں کہ  یہ حدیث ہےیاحضرت علی رضی اللہ عنہ  کا قول ہے یاکسی عالمِ دین کا قول ہے؟

جواب

مذکورہ الفاظ حدیث کی کتابوں میں تلاش کے باوجود ہمیں نہیں مل سکے،البتہ امام رازی رحمہ اللہ نے "التفسيرُ الكبير"میں بلا سنداِنہیں  ذکر کیاہے:"قال عليه الصَّلاةُ والسَّلام: «مَن عرف نفسَه فقد عرف ربَّه»".(نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:جس نے اپنے نفس کوپہچان لیا،اُس نے اپنے رب کو پہچان لیا)۔تاہم اِ ن الفاظ کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ثابت نہیں ہےبلکہ یہ یحی بن معاذ رازی رحمہ اللہ کا قول ہے،چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:" إنّه ليس بثابتٍ".(یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے)،حافظ صغانی رحمہ اللہ نے اِسے موضوعات میں شمار کیا ہے،حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے اِ سے باطل اور بے اصل کہاہے،علامہ ابو  المظفر سمعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"أنه لا يُعرف مرفوعاً، وإنّما يُحكى عن يحيى بن معاذ الرازي يعني من قوله".(اِسے مرفوعاً نہیں پہچاناگیا،البتہ اِسے یحی بن معاذ رازی رحمہ اللہ کے قول کی حیثیت سے نقل کیاجاتا ہے)۔

خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں ہیں بلکہ یحی بن معاذر رازی رحمہ اللہ کاقول ہیں ،اس لیے اِنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنادرست نہیں،البتہ یحی بن معاذ راز ی  رحمہ اللہ کے قول کی حیثیت سے  بیان کیاجاسکتا ہے،اسی طرح اگر صحیح سند مل جائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے بیان کرنا درست ہو گا۔

"التفسيرُ الكبير"میں ہے:

"قال عليه الصَّلاةُ والسَّلام: «مَن عرف نفسَه فقد عرف ربَّه»".

(سورة المدثر، ج:30، ص:721، ط:دار إحياء التراث العربي-بيروت)

"المقاصدُ الحسنة"میں ہے:

حديث: من عرف نفسَه فقد عرف ربَّه، قال أبو المُظفّر ابنُ السَّمعانيُّ: في الكلام على التحسين والتقبيح العقليِّ من القواطع أنّه لا يُعرف مرفوعاً، وإنّما يُحكى عن يحيى بن معاذ الرازي يعني من قوله، وكذا قال النوويَُ: إنّه ليس بثابتٍ".

(البابُ الاول، حرف الميم، ص:657، رقم:1149، ط:دار الكتاب العربي-بيروت)

"موضوعاتُ الصغاني"میں ہے:

"وَمن الأحاديثِ الموضوعةِ  ... قولُهم : (مَن عرف نفسَه فقد عرف ربَّه)" .

(ص:35، رقم:28، ط:دار المامون للتراث-بيروت)

"تدريبُ الراوي"میں ہے:

«من عرف نفسه فقد عرف ربه» .«كنت كنزا لا أعرف»  ... وكُلُّها باطلةٌ لا أصلَ لها.

(النوع الثلاثون، ج:2، ص:626، ط:دارطيبة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144207201370

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں