بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں اگر غلط کام میں ملوث ہوتو کیا کیا جائے؟


سوال

 اگر ماں کے غیر سمبندھ(غلط تعلقات ) کا اولاد کو پتہ چل جائے تو اولاد کیا کرے،حدیث کی روشنی میں کچھ اس بارے میں رہنمائی فرمایئے۔

جواب

غیر کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھنا انتہائی برا فعل ہے،جو شرعاً ناجائز اور حرام ہونے کے ساتھ ساتھ    نہ صرف دنیا میں اپنی  اور    خاندان والوں  کی بے عزتی اور بدنامی کا سبب ہے، بلکہ  آخرت میں  بھی اس پر  طرح  طرح کے عذاب کی  وعیدیں وارد ہوئی ہیں،لہذااولاً تو والدہ کو اس غلط   کام کی وعیدیں سنا کر سمجھانے کی کوشش کریں، اگر وہ اپنی غلطی پر شرمندہ ہو، اور   توبہ تائب ہو کر عفت و پاکدامنی کی زندگی اختیار کرلے  تواولاد کو چاہیے  کہ والدہ کی سابقہ غلطی سے درگزر  کر ے ،اور والدہ ہونے کے ناتے  ان کے احترام میں کمی نہ کرے، اور آئندہ کے لیے والدہ کی مکمل نگرانی رکھیں،تعلقات کے ممکنہ راستوں کا مکمل سدِ باب کریں،تاکہ آئندہ کوئی ایسا ناخوشگوار امر پیش نہ آئے،اگر اس معاملہ میں والدہ  پرسختی کی ضرورت پیش آئے تو بتقاضۂ غیرت قدرے سختی بھی کرسکتے ہیں،الغرض انہیں ان غلط حرکات سے باز رکھنے کے لیے  مناسب پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں،لیکن ماں کی عزت اور احترام کو بھی برقرار رکھنا ضروری ہے، یعنی گناہوں کے جتنے ذرائع ہیں وہ بند کر دیں لیکن عزت و احترام میں کوئی کمی نہ کریں۔

حدیثِ مبارک میں ہے:

’’عن عبد الله بن بريدة عن أبيه رضي الله عنه : إن السماوات السبع و الأرضين السبع و الجبال ليلعن الشيخ الزاني و إن فروج الزناه لتؤذي أهل النار بنتن ريحها.‘‘

(مسند البزار ،ج:10، ص:310، ط: مكتبة العلوم والحكم - المدينة المنورة)

’’ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں شادی شدہ زنا کار پر لعنت کرتی ہیں اور جہنم میں ایسے لوگوں کی شرم گاہوں سے ایسی سخت بدبو پھیلے گی جس سے اہلِ جہنم بھی پریشان ہوں گے اور آگ کے عذاب کے ساتھ ان کی رسوائی جہنم میں ہوتی رہے گی۔‘‘

ایک دوسری حدیث میں ہے:

’’عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه و سلم: «لا يزني الزاني حين يزني و هو مؤمن، و لا يشرب الخمر حين يشرب و هو مؤمن، و لا يسرق حين يسرق و هو مؤمن، و لا ينتهب نهبة، يرفع الناس إليه فيها أبصارهم حين ينتهبها و هو مؤمن».‘‘

(صحيح البخاري،ج:3، ص:136، ط: دار طوق النجاة)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، اور شراب پینے والا شراب پینے کے وقت مؤمن نہیں رہتا۔‘‘

مسند أحمد ميں ہے:

"18168 - حدثنا هشام بن عبد الملك أبو الوليد، حدثنا أبو عوانة، عن عبد الملك، عن وراد كاتب المغيرة، عن المغيرة بن شعبة، قال سعد بن عبادة: لو رأيت رجلا مع امرأتي لضربته بالسيف غير مصفح، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ‌أتعجبون ‌من ‌غيرة سعد، فوالله لأنا أغير منه، والله ، أغير مني، ومن أجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها ومابطن، ولا  شخص أغير من الله".

(مسند مغيرة بن شعبة، ج:30،ص: 104،ط: الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں