بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معمول کی تلاوت میں سورہ کہف کو اس لیے چھوڑ دینا کہ وہ جعہ کے دن پڑھ لی تھی تلاوت کی سنتوں کے خلاف ہے


سوال

اگر کوئی شخص ہر ہفتہ سورۃ الکہف کی تلاوت کرتا ہو اور جب وہ مکمل قرآن مجید پڑھے تو کیا مذکورہ سورۃ کو چھوڑ سکتا ہے؟ کیونکہ اس سورۃ کی تو وہ شخص ہر ہفتہ تلاوت کرتا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ مصحف کی ترتیب سے قرآن مجید کی تلات کرنا مسنون ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر معمول کی تلاوت میں جمعہ کے دن سورہ کہف آجائے تو سورہ کہف پڑھنے سے ترتیب کی رعایت بھی ہوجائے گی اور سورہ کہف کے پڑھنے کی فضیلت حاصل ہوجائے گی، لیکن ایسی صورت ہو کہ معمول کی تلاوت میں سورہ کہف جمعہ کے علاوہ دنوں میں آئے تو سورہ  کہف کو اس لیے چھوڑ دینا کہ میں یہ جمعہ کے روز پڑھ چکا، یہ تلاوت کی سنتوں کے خلاف ہے۔ 

التبیان فی آداب حملۃ القرآن میں ہے:

"قال العلماء الاختيار أن يقرأ على ترتيب المصحف فيقرأ الفاتحة ثم البقرة ثم آل عمران ثم ما بعدها على الترتيب وسواء قرأ في الصلاة أو في غيرها ۔۔۔۔ روى ابن أبي داود عن الحسن أنه كان يكره أن يقرأ القرآن إلا على تأليفه في المصحف." 

(الباب السادس فى آداب القرآن، [فصل] قال العلماء الاختيار أن يقرأ على ترتيب المصحف، ص:98، ط:دار ابن حزم للطباعة والنشر والتوزيع)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101740

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں