ہم اپنی خریدی ہوئی زمین پر ایک گھر بنارہے ہیں ،ہمارے پڑوس میں دوسری گلی میں ہمارے گھر کے برابر والی گلی میں (یعنی ان کا گھر اور ہمارا گھر ملا ہوا نہیں ہے)تو اب ان لوگوں کا کہناہے کہ ہم آپ کو یہ گھر نہیں بنانے دیں گےاور کورٹ میں کیس بھی دائر کردیاہے،کہ آپ لوگ یہ گھر غیرقانونی بنارہے ہیں ،جب کہ ہم حکومتی ادارے سے نقشہ پاس کرواکےاس کے مطابق بنارہے ہیں،لیکن انہوں نے پھربھی کیس کردیاہے،اوریہ جگہ خریدتے وقت انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ جب ہم نے نقشہ بھی پاس کروایاہےاور ہمارے اس گھر بنانے میں جو گھر ہمارے گھر کےساتھ ملے ہوئے ہیں ،ان کو کوئی اعتراض نہیں ہےاور یہ اعتراض کررہے ہیں کہ ہم نہیں بنانے دیں گے،کیا شرعاًان کو یہ حق حاصل ہےکہ وہ اس طرح ہمارے خلاف کیس کریں اور گھر کی تعمیر نہ کرنےدیں؟
(اعتراض کرنے والے کا گھر ہمارے اس گھر کے گلی میں نہیں ہے بلکہ اس کے گھر کا دروازہ دوسری عام گزرگاہ کی طرف ہے،اس کا راستہ بالکل الگ ہے،اورجار ملاصق بھی نہیں ہے۔)
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل اپنی مملوکہ زمین پر عام دستور كے مطابق گھر بنارہا ہے اوراس کی تعمیر حکومتی قوانین كے مطابق ہے، تو شرعاًو قانوناً واخلاقاً کسی کو بلاوجہ پريشان كرنے اور اعتراض کرنے کا حق حاصل نہیں ہے،بلكہ پڑوسی کے حق كا خیال واحساس کرنا ضروری ہے۔
درر الحکام میں ہے:
"كل يتصرف في ملكه المستقل كيفما شاء أي أنه يتصرف كما يريد باختياره أي لا يجوز منعه من التصرف من قبل أي أحد هذا إذا لم يكن في ذلك ضرر فاحش للغير."
(المادة :1197، لا يمنع أحد من التصرف في ملكه ما لم يكن فيه ضرر فاحش للغير ، ج : 3 ، ص :210 ،ط : دار الجيل)
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي شرح الجواهر: تجب إطاعته فيما أباحه الشرع، وهو ما يعود نفعه على العامة. "
(كتاب الأشربة ، ج : 6 ، ص : 460 ، ط : دار الفكر )
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144601101803
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن