بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مملکوکہ درختوں پر سے حاصل ہونے والے شہد میں عشر کا حکم


سوال

اگر مکھیاں کسی کی ملکیت والے درختوں میں آکر شہد بنالیں، وہ مکھیاں چار یا پانچ جگہوں پر الگ الگ شہد کا چھتہ بنالیں، تو کیا اس میں عشر ہو گا یا نہیں؟ واضح رہے کہ مکھیاں جبلی (پہاڑی) ہیں فارمی نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مملوکہ درختوں پر  سے حاصل ہونے والے کل   شہد  میں عشر  واجب ہے، یعنی کل شہد کا  دسواں حصہ یا اس کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے۔

سنن أبي داؤد:

"عن عمرو بن شعیب عن أبیه عن جده قال: جاء هلال أحد بني متعان إلی رسول اﷲ ﷺ بعشور نحل له وکان سأله أن یحمی وادیاً یقال له: "سلبة"، فحمی له رسول اﷲ ﷺ ذلك الوادي، فلما ولی عمر بن الخطاب رضي الله عنه کتب سفیان بن وهب إلی عمر بن الخطاب یسأله عن ذلك، فکتب عمر أن أدي إلیك ما کان یؤدی إلی رسول اﷲ ﷺ من عشور نحله فاحم له سلبة وإلا فإنما هو ذباب غیث یأکله من یشآء". (۲۲۶/۱)
 مصنف عبدالرزاق:

" عن أبي هریرة قال: کتب رسول اﷲ صلی الله علیه وسلم إلی أهل الیمن أن یؤخذ من أهل العسل العشور". (۶۳/۴)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(یجب) العشر (في عسل) وإن قلّ (أرض غیر الخراج) ولو غیر عشریة کجبل ومفازة بخلاف الخراجیة؛ لئلایجتمع العشر والخراج (وکذا) یجب العشر (في ثمرة جبل أو مفازة إن حماه الإمام)؛ لأنه مال مقصود.
(قوله: في عسل) بغیر تنوین فإن قوله: وإن قل معترض بین المضاف والمضاف إلیه … وصرح بالعسل إشارة إلی خلاف مالك والشافعي حیث قالا: لیس فیه شيءٍ؛ لأنه متولد من حیوان فأشبه الإبریسم، ودلیلنا مبسوط في الفتح … (قوله: إن حماه الإمام) الضمیر عائد إلی المذکور وهو العسل والثمرة". (۳۲۵/۲)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں