بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کی بدعنوانی کی صورت میں اس کی بیوی کی جائیداد سے نقصان کے ازالے کا مطالبہ


سوال

میرے والد صاحب ایک ادارے میں ملازم ہیں ۔ جہاں سے انہوں نے دھوکے  سے کچھ رقم حاصل کی تھی ۔ اور وہ رقم اپنے ذاتی  تصرفات اور عیاشیوں میں خرچ کی تھی ۔ گھر یا اولاد پر کچھ خرچ نہیں کیا تھا ۔  پھر جب ادارے کی طرف سے اس رقم کا پتہ لگایا گیا تو میرے والد نے اپنے جرم کا اقرار کیا  اور کہا کہ میری پراپرٹی سے یہ رقم وصول کی جائے یا میرے ورثاء سے وصول کی جائے ۔ لیکن والد کی کوئی پراپرٹی نہیں ہے ۔ البتہ والدہ کے نام کچھ پراپرٹی ہے جس میں 26 فیصد والدہ نے رقم ملائی تھی باقی والد نے ،لیکن مکمل پراپرٹی والد نے والدہ صاحبہ کے نام پر کرائی تھی   ۔ اب ادارے والے چاہ رہے ہیں کہ والدہ کے نام جو پراپرٹی ہے وہ بیچ کر ان کو رقم مل جائے،  البتہ ان کی طرف سے کوئی زبردستی نہیں ہے ۔  اور والد صاحب بھی ابھی زندہ ہیں اور اسی ادارے میں  ملازمت کرتے ہیں ۔ 

اب سوال یہ ہے کہ  ان ادارے والوں کا یہ مطالبہ شرعًا جائز ہے یا نہیں ۔ اور اس رقم کی واپسی کس کی ذمہ داری ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ ادارے والے والد کی ملکیت میں سے اپنا حق وصول کرسکتے ہیں، گھر اگر والد نے خرید کر پورا کا  پورا والدہ کو ہبہ (گفٹ) کیا تھا اور قبضہ بھی دے دیا تھا تو گھر والدہ  کا ہے اور اس میں سے حق وصول نہیں کیا جاسکتا ،لیکن اگر والد نے گھر والد ہ کو ہبہ نہیں کیا یا ہبہ کیا مگر کامل قبضہ نہیں دیا تو والد  کے74 فیصد میں سے ادارے والے اپنا حق وصول کرسکتے ہیں۔

بحر الرائق میں ہے:

ويردونه على أربابه إن عرفوهم، وإلا يتصدقوا به؛ لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد

(ص۔8 ، ص،229 )

حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے :

؛ ألا لا تظلموا، ألا لا یحل مال امرئ إلا بطیب نفس منہ رواہ البیہقي في شعب الإیمان والدارقطني في المجتبی

(مشکاة شریف ص ۲۵۵)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں