بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مماتی سے نکاح پڑھوانا


سوال

کیا ایسے مماتی عالم سے نکاح پڑھا نا جائز ہے جس کے پیچھے میں اس نیت سےنماز نہیں پڑھتا کیوں کہ میرا ضمیر نہیں مانتاکیو ں کہ وہ مماتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ انبیاءِ کرام علیہم الصلاۃ والسلام وفات کے بعد اپنی قبورِ مبارکہ میں حیات ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے ان کے اجسامِ مبارکہ کو محفوظ رکھا ہے، مٹی انہیں نہیں کھاتی، اور ان کی حیات عام برزخی حیات نہیں ہے، بلکہ مؤمنین صالحین اور شہداءِ کرام کی حیات سے بڑھ کر حیات ہے، جس کا تعلق ان کے اجسامِ مبارکہ سے بھی ہے، احادیثِ مبارکہ سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کا اپنی قبورِ مبارکہ میں نماز ادا کرنا بھی ثابت ہے۔  اور  جو لوگ   اہلِ سنت والجماعت کے اس اجماعی عقیدے کے مطابق حیات الانبیاء   علی نبینا وعلیهم الصلوٰة والسلامکے مفہوم کا انکار کرتے ہیں ان کو  عرف میں "مماتی"   کہا جاتا ہے، اور یہ اہلِ سنت و الجماعت  کے اجماعی عقیدے سے منحرف ہیں،  اس لیے  ان کے پیچھے نماز  پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، لہذا نکاح پڑھانے کے لیے بھی بہتر یہ ہے کسی دین دار، متبع سنت عالم دین  کا انتخاب کیا جائے، تاہم اگر  "مماتی" عقیدے کا حامل شخص اگر نکاح پڑھادے تو بھی نکاح ہوجاتا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200171

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں