کیا مماتیوں کو اپنے ساتھ قربانی میں شامل کرنے سے قربانی پر کوئی فرق پڑے گا؟
جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد حیات النبی ﷺ کا انکار کرتے ہیں ان کو عرف میں''مماتی'' کہا جاتا ہے، عقیدۂ حیات النبی اہلِ سنت و الجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے، جس کا منکر اہلِ سنت و الجماعت سے خارج اور گم راہ و اہلِ ہوی میں سے ہے، لیکن یہ کافر یا مشرک نہیں؛ اس لیے ایسے شخص کو اگر اپنے ساتھ قربانی میں شامل کرلیا تو قربانی ہوجائے گی، لیکن شامل نہ کرنا بہتر ہے۔
الفتاوى الهندية (5/ 304):
وإن كان كل واحد منهم صبياً أو كان شريك السبع من يريد اللحم أو كان نصرانياً ونحو ذلك لايجوز للآخرين أيضاً، كذا في السراجية. ولو كان أحد الشركاء ذمياً كتابياً أو غير كتابي وهو يريد اللحم أو يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا؛ لأن الكافر لايتحقق منه القربة، فكانت نيته ملحقةً بالعدم، فكأنه يريد اللحم، والمسلم لو أراد اللحم لايجوز عندنا.
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112200121
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن