بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مماتی امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا


سوال

 ہمارے آس پاس سب مساجد میں امام مماتی ہیں تو کیا ان کی اقتدا میں نماز جائز ہے؟ یا میں دوسری مسجد میں جو ذرا فاصلے پر ہے، جس میں امام مماتی نہیں ہے، وہاں جایا کروں؟

جواب

 حیات الانبیاء سے متعلق جمہور اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام انبیاءِ کرام علیہم السلام اپنی قبورِ مبارکہ میں زندہ ہیں، اور ان کی حیات دنیوی حیات کے مماثل، بلکہ اس سے بھی قوی ہے، اور دیگر تمام لوگوں کی حیات سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کی حیات ممتاز، اعلیٰ اور اورفع ہے، اور  وہ سب اللہ رب العزت کی ذات وصفات کے مشاہدہ میں مشغول ہیں،  اور مختلف قسم کی عبادات میں مشغول ہیں، یہ ضروری نہیں ہے کہ سب نمازوں میں مشغول ہوں گے،  بلکہ ممکن ہے کہ کسی کو یہ مشاہدہ بصورتِ نماز ہوتا ہو اور کسی کو بصورتِ تلاوت ہوتا ہو اور کسی کو اور طریقہ سے، لہذا سب  مشاہدہ باری تعالیٰ میں ہیں ۔ (شفاء السقام فی زیارۃ خیر الانام للسبکی، ص 206)  البتہ عالمِ برزخ میں انبیاءِ کرام علیہم السلام کی عبادات مکلف ہونے کے اعتبار سے نہیں ہیں، بلکہ  بلا مکلف ہونے کے صرف تلذد اور لذت حاصل کرنے کے لیے ہیں۔(ایضاً)

جو شخص حیات الانبیاء کا منکر ہو وہ اہلِ سنت والجماعت سے خارج ہے، ایسے شخص کی امامت میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، امامت کے جلیل الشان منصب کے لیے  صحیح العقیدہ افراد کا انتخاب کیا جانا ضروری ہے، لہذا اگر ممکن ہو تو قدرے فاصلہ پر جس مسجد میں صحیح العقیدہ امام موجود ہو وہاں جاکر نماز ادا کیا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں