بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مماتی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم/ پڑھی ہوئی نمازوں کا حکم


سوال

کیا مماتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ اور اگر امام مماتی ہے تو کیا کرنا چاہیے؟ اور اس امام کے پیچھے نمازیں بھی ادا کی ہوں۔ تو پڑھی ہوئی نمازوں کا کیا ہو گا؟

جواب

اہلِ سنت و الجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ اور تمام انبیاءِ کرام علیہم الصلوات و التسلیمات وفات کے بعد اپنی قبروں میں زندہ ہیں، ان کو روزی دی جاتی ہے، ان کے اَبدانِ مقدسہ بعینہا محفوظ ہیں اور جسدِ عنصری کے ساتھ عالمِ برزخ میں ان کو حیات حاصل ہے، اور یہ حیات، حیاتِ دنیوی کے مماثل، بلکہ بعض وجوہ سے حیاتِ دنیوی سے زیادہ قوی تر ہے، البتہ اَحکامِ شرعیہ کے وہ مکلف نہیں ہیں۔ روضہ اقدس میں جو درود پڑھا جاوے حضور ﷺ اس کو خود بلا واسطہ سنتے ہیں۔

جو لوگ حیات النبیﷺ کا انکار کرتے ہیں ان کو  عرف میں"مماتی"  کہا جاتا ہے، اور یہ اہلِ سنت و الجماعت سے خارج ہیں؛ اس لیے  ان کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، اگر کسی جگہ امام مماتی (یعنی حیات الانبیاء علیہم السلام کا منکر) ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کے بجائے کسی دوسری جگہ صحیح عقیدہ والے امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے، البتہ اگر وقت کی تنگی یا کسی عذر کی وجہ سے مماتی امام کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کی صورت میں جماعت کے چھوٹنے کا اندیشہ ہو تو پھر جماعت کی نماز چھوڑنے کے بجائے مجبورًا اسی امام کے پیچھے نماز پڑھ لینی چاہیے، اور جو نمازیں اب تک ادا کی گئی ہوں وہ بھی ادا ہوگئی ہیں، ان کو دوبارہ دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ ایک صحیح العقیدہ باشرع امام کی اقتدا میں نماز پڑھنے پر جتنا ثواب ملتا ہے وہ نہیں ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200853

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں