بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معلوم نہ ہونے کی وجہ سے دعائے قنوت کی تکبیر نہ کہنے والے کی نمازوں کا حکم


سوال

میں نے کبھی وتر میں دعائے قنوت کی تکبیر کا اضافہ نہیں کیا کیونکہ مجھے کبھی معلوم ہی نہیں تھا، اب مجھے کیا کرنا ہے؟

جواب

وتر میں دعائے قنوت سے پہلے تکبیر کہنا واجب ہے اور واجب چھوٹنے کا حکم یہ ہے کہ وقت کے اندر ہی اس نماز کو لوٹا لیا جائے اور اگر اس کا وقت گزر جائے تو وہ نماز نقصان کے ساتھ ادا ہوجاتی ہے لہذا صورت مسئولہ میں  واجب تکبیر  چھوٹنے کی وجہ سے آپ کی پڑھی گئی نمازیں ناقص ادا ہوئی ہیں، اس پر توبہ و استغفار کریں، دوبارہ ادا کرنا واجب نہیں ہے، البتہ آئندہ وتر کی نماز میں دعائے قنوت سے پہلے تکبیر کہا کریں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها القنوت) فإذا تركه يجب عليه السهو، وتركه يتحقق برفع رأسه من الركوع ولو ترك التكبيرة التي بعد القراءة قبل القنوت سجد للسهو؛ ولأنها بمنزلة تكبيرات العيد، كذا في التبيين."

(كتاب الصلاة، الباب الثاني عشر في سجود السهو، 150، ط : رشيديه)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح  میں ہے:

"وحكم الواجب استحقاق العقاب بتركه عمدا وعدم إكفار جاحده والثواب بفعله ولزوم سجود السهو لنقض الصلاة بتركه سهوا وإعادتها بتركه عمد أو سقوط الفرض ناقصا إن لم يسجد ولم يعد.

 قوله: "إستحقاق العقاب" هو دون عقاب ترك الفرض قوله: "والثواب بفعله" هو الحكم الأخروي وأما الحكم الدنيوي فهو سقوط المطالبة قوله: "وإعادتها بتركه عمدا" أي ما دام الوقت باقيا وكذا في السهو ان لم يسجد له وإن لم يعدها حتى خرج الوقت تسقط مع النقصان."

(فصل فى بيان واجبات الصلوة، ص:247/48، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144311101046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں