بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالِ تجارت کی زکوٰۃ کا حکم


سوال

میرا ریٹیل شاپنگ سینٹر ہے Makro Imtiaz meto جیسا، کپڑا ، جوتا جیسا بہت سامان ہے جو پرانے ہونے سے قیمت کم کر کے بیچنا پڑتا ہے، یا اکسپائر ہونے سے پہلے پہلے قیمت کم کرکے بیچنا پڑتا ہے،  یا ایک کی قیمت میں دو دیتے ہیں ،  اس قسم کی دوکان میں اےسی ،ٹرالی،لےبر، صاف صفائی ، پارکنگ کی سہولت موجود ہو نے کی وجہ سے نفع کی مقدار دوسرے دکان سے زیادہ رکھا جاتاہے  جو اضافی سہولتوں کی مد میں خرچ ہو جاتا ہے،  ایسی دوکان میں مال تجارت کی زکوٰۃ کیسے نکالیں ؟ قیمت خرید سے یعنی  جس قیمت سے خریدا ہے، یا اس قیمت سے جس قیمت سے میں اسے ریٹیل بیچوں گا، یا اس قیمت سے جس سے میں ہول سیل مارکیٹ میں تھوک بیچنے کی قیمت سے؟

جواب

   تجارتی مال کی زکاۃ  ادا کرنے میں قیمتِ خرید کا اعتبار  نہیں ہے، بلکہ  قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے،  یعنی زکاۃ نکالتے  وقت بازار میں  سامان کو فروخت کرنے کی جو قیمت ہے اسی قیمت سے ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کرنا ضروری ہے، لہٰذا سائل  جو سامان ریٹیل میں فروخت کرتا ہے، زکوٰۃ کی تاریخ آنے پر اس دن جو بھی اس چیز کی رٹیل کے حساب سے  قیمت فروخت ہوگی، اس کا حساب لگا کر زکوٰۃ ادا کرے گا، خواہ وہ قیمت فروخت قیمت خرید سے زیادہ ہوو یا کم۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

''(وجاز دفع القیمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق)، وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعاً، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه، ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه، فتح''.

(كتاب الزکوٰۃ،باب زکوٰۃ الغنم،ج:2،ص:286،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں