بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مملوکہ پرانا قبرستان مالک کی اجازت سے مسجد کی توسع میں شامل کرنا


سوال

 ہمارے علاقے کی جامع مسجد کوازسرِنوتعمیراورتوسیع کی اشد ضرورت ہے ،لیکن مسجد کی ایک جانب مسجد سے متصل بہت پرانی تین قبریں ہیں ، اوراندازہ یہی ہے کہ مسجدکی زمین ان قبروالوں کی ہے، کیونکہ قبروں کی جگہ ان قبروالوں کی ہے،اب مسجد کے منتظمین حضرات ان قبروں کومسجد کی توسیع کی ضرورت کی بناء پرمٹی ڈال کرمٹانااورفرش بناناچاہتےہیں، توکیاایساکرناجائزہے؟

نوٹ : قبریں مملوکہ زمین میں ہیں ، مالکوں کایہ کہناہے کہ اگرشریعت میں قبروں کومسجد میں شامل کرنے کی اجازت ہےتوہماری طرف سے اجازت ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگرقبریں اتنی پرانی ہوگئی ہیں کہ مدفون اموات کے جسم غالب گمان کے مطابق مٹی ہوگئے ہیں، تو مالکوں کی طرف سے اجازت ہونے کی صورت میں مذکورہ قبروں پرمٹی ڈال کرہموارکرکے اسےمسجد کی توسیع میں شامل کرنا جائز ہے اور اگر قبریں پرانی نہیں ہیں، یا پرانی ہیں لیکن میت ابھی تک مٹی نہیں ہوئے تو اس کو مسجد میں شامل کرنا جائز نہیں ہوگا، لہذا علاقے کے گورکن سے معلومات حاصل کرکے آگے کوئی فیصلہ کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وقال الزيلعي ولو بلي الميت وصار ترابا جاز دفن غيره في قبره وزرعه والبناء عليه اه۔"

( ردالمحتار، كتاب الصلاة، باب صلاة الجنائز، مطلب في دفن الميت ۲/ ۲۳۳ ط: سعيد)

کفایت المفتی میں ہۓ:

"(سوال)ایک زمین قبرستان کی مخصوص گھروالوں کے لیے مقررتھی اوراب پانچ دس سال سے اس زمین میں کوئی میت دفن نہیں ہوتی ہے ، اس زمین میں ایک مسجد تعمیرکی جارہی ہے، ایسے قبرستان کی زمین پر مسجد تیارکرناجائز ہے یانہیں اوربنائے مسجدکےلیےوارثوں کی اجازت کی ضرورت ہے یانہیں ؟

(جواب) یہ زمین قبرستان کے لیےوقف تھی یامملوکہ زمین ہے جس میں اموات دفن کئے جاتےہیں، اگروقف ہے تواس کوجب تک دفن کے کام میں لاناممکن ہے کسی دوسرے کام میں لاناجائز نہیں ، لیکن اگردفن کے کام میں لاناممکن نہیں رہاہوتوپھرمسجدبنالیناجائز ہے ، اورمملوکہ ہے تومالکوں کی اجازت سے مسجدبن سکتی ہے۔"

(کفایت المفتی ، کتاب الوقف 7/ 134ط: دارالاشاعت کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100802

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں