بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالک کو اس کا مکان فروخت کرنے سے روکنا


سوال

میرے والد نے مجھے(بنت امیر خان) اپنی زندگی میں ایک فلیٹ گفٹ کیا تھا،بلڈنگ چار فلور پر مشتمل ہے ،میرا سیکنڈ فلور ہے، جو انہوں نے اپنی زندگی میں میری ملکیت میں دے دیا تھا، گراؤنڈ فلور اور فرسٹ فلور میرے دو بھائیوں کا ہے ، تھرڈ اور فورتھ فلور میری دو بہنوں کا ہے،میں اپنا فلور بیچنا چاہتی ہوں،لیکن میرے دو بھائی جو اس بلڈنگ میں رہائش  پذیر  ہیں ،ان کا کہناہے کہ" یہ رہائشی ہے"، مجھے  بیچنے نہیں  دے  رہے کہ اگر  یہاں غیر آئے گا تو ان کے ساتھ ہماری لڑائیاں ہوں گی،آخر کار ہم کو یہاں سے جانا پڑے گا ،کیوں کہ ہم اس کو کچھ  نہیں کہہ سکیں گے،میرے ابو کا انتقال گیارہ جنوری 2021ء میں ہوا تھا، میں اس وقت سے اس فلیٹ کو بیچنا چاہ رہی ہوں، جب ایک سال پہلے میں نے بیچنے کی بات کی تو  بھائی نے کہا کہ صبر کرو کچھ اور جائیداد جو ہم بہن بھائیوں کی ہے کہ جب وہ بک جائے گی تو وہ مجھ سے میرا گھر خرید لیں گے،آج ایک سال گزر گیاہے لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے، ان کے پاس پیسے نہیں ہیں اور دو میں سے ایک بھائی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں،کب آئیں گے، کیسے آئیں گے،اس کا ہمیں معلوم نہیں ،ہم کچھ نہیں کہہ سکتے اوور ضروری نہیں کہ آپ صرف مجھے ہی دیکھیں ،جب کہ میرے باقی بھائیوں نے کہہ دیاہے جو دوسری بلڈنگ میں رہتے ہیں کہ ہمارے خریدنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ میرے فلیٹ  کی قیمت تقریباً اسی لاکھ روپے ہے، جو کہ مجھے نظر نہیں آرہا کہ وہ  مجھ  سے خرید سکیں گے ،لیکن دو بھائی مجھے مزید انتظار کا کہہ رہے ہیں کہ آپ یا تو خود  رہیں یا کرائے پر دیں،ہم اس وقت  خریدیں گے جب ہمارے پاس پیسے آئیں گے،جب کہ میں شادی شدہ ہوں اور مجھے پیسوں کی ضرورت ہےاور اپنی چیز ہوتے ہوئے بھی بیچ نہیں پا رہی ہوں۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا وہ مجھےشرعا پابند کرسکتےہیں؟ جب کہ یہ فلیت والد صاحب نے میری ملکیت میں دے دیا تھا اور وراثت کا بھی نہیں ہے اور ایک سال انتظار بھی کرچکی ہوں؟

دوسرا ان کا یہ کہناکہ "یہ رہائشی ہے"درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ اگر اپنا فلیٹ فروخت کرنا چاہتی ہےاور بھائیوں کے پاس اس کو خریدنے کی وسعت  اور استطاعت ہے تو بھائی اس کو خرید لیں ،بصورتِ دیگر اگر بھائیوں کے پاس اس کو خریدنے کی وسعت نہیں ہے   تو پھر سائلہ یہ فلیٹ کسی اور کو فرخت کرسکتی ہے اور بھائیوں کا بہن کو اسکے فروخت سے روکنا شرعا نا جائز ہے۔

شرح المجلۃ  میں ہے:

"كل يتصرف في ملكه كيف شاء."

(شرح المجلة للأتاسي،مادة 1192 ،132/4،ط:رشیدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144306100127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں