زاہد ایک دوسرے شہر میں کام کرتا ہے جب وہ چھٹی پر جاتا ہے تو رشتے دار اور اہل محلہ اس سے کچھ چیزیں منگواتے ہیں کیا وہ ان چیزوں میں ان سے منافع لے سکتا ہے؟ اور منافع کے بارے میں کسی کو بتانا ضروری ہے ؟
صورت مسئولہ میں زاہد کا رشتہ داروں اور اہل محلہ کو بتائے بغیر اشیاء منگوانے پر منافع لینا جائز نہیں ہے۔البتہ اگر زاہد پہلے سے یہ طے کر لے کہ میرا چیزوں کی خریداری پر وقت بھی خرچ ہوتا ہے اور مشقت بھی اٹھانی پڑتی ہے، لہذا میں چیزوں کے لانے پر کمیشن لوں گا اور کمیشن طے بھی کر لے تو پھر ایسی صورت میں طے شدہ کمیشن لینادرست ہو گا۔
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام میں ہے:
"الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقاً للقيمة الحقيقية أو ناقصاً عنها أو زائداً عليها".
(رقم المادة: 153، ج: 1، صفحہ: 124)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101181
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن