بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مالک کی غلطی کی وجہ سے کرایہ دار کے گیس کا بل زیادہ آئے تو کون اس کو ادا کرے گا؟


سوال

 میرا مالک مکان کے  نچلے حصے میں رہتا ہے جب کہ میں اوپر والے میں، دونوں حصوں کے بجلی اور گیس کے میٹرز الگ الگ ہیں۔ میرا  جون کے مہینےکا گیس کا بل 860 روپے آیا، جب کہ جولائی کے مہینے کا 50،000 روپے، جس کی وجہ گیس لیکج تھی، مگر کہاں سے تھی، یہ معلوم نہ تھا، میں نے چوں کہ بل گھر آنے سے پہلے ہی آن لائن دیکھ لیا تھا تو فوراً مالک مکان کو کال کی اور صورتِ حال بتائی اور یہ بتایا کہ میٹر بہت تیزی سے چل رہا ہے جو کہ اس بات کی علامت ہے کہ گیس لیک ہو رہی ہے، مالکِ مکان گھر پر نہ تھا اور اس نے فون پر ہی کہا کہ آپ چھت پر جائیں اور وہاں دیکھیں ایک والو/ valve لگا ہو گا، دیکھیں وہ تو نہیں کھلا اور ساتھ ہی کال پر رہنے کی ہدایت کی، میں چھت پر گیا تو دیکھا ایسا ہی تھا، میں نے مالک مکان کو صورت حال بتائی کے پانی کا گیزر (جو کہ کسی بھی طرح سے فکس نہیں تھا، نہ تو پانی کے پائپ سے منسلک تھا، نہ ہی گیس کے پائپ سے بل کہ کھلا پڑا تھا) گرا ہوا ہے جس نے گرتے وقت گیس کا والو/ valve کھول دیا جو گیس لیک/ضائع کا باعث بنا۔ مسئلہ پوچھنے سے پہلے یہ واضح کرنا چاہتا ہوں ہوں کہ چھت پر ہمارا کوئی سامان نہیں پڑا ہوا، سب کا سب مالک مکان کاہے اور نہ ہی ہم چھت پر جاتے ہیں ، اب مالک مکان کہتا ہے کہ جو بھی بل آیا ہے یہ اصولاً کرایہ دار کو ادا کرنا ہوتا ہے، اس میں مالک مکان ذمہ دار نہیں، جب کہ میرا مؤقف یہ ہے کہ جب ہماری کوئی چیز چھت پر نہیں پڑی ہوئی اور نہ ہی اس نقصان میں ہماری کوئی کوتاہی یا غفلت ہے اور نہ ہی گیزر ہمارا ہے اور نہ ہی گیزر ہمارے استعمال میں ہے، بل کہ مالک مکان کی غفلت کی وجہ سے نقصان ہوا کہ کوئی حفاظتی اقدامات کیے بنا چیزیں کھلی پڑی ہیں تو میں کیسے اس نقصان کا ذمہ دار ٹھہرا؟ برائے مہربانی اس معاملے میں راہ نمائی فرما دیں کہ یہ بل جو گیس لیک ہونے کی وجہ سے اضافی آیا، کس کے ذمہ واجب الادا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ مالکِ مکان کی کوتاہی اور غفلت تھی جس کی وجہ  سے گیزر صحیح منسلک نہیں تھا (یعنی اس کی سیٹینگ/فٹنگ وغیرہ درست نہیں تھی یا مالک مکان کی کسی اور غلطی کی وجہ سے)، کھلا پڑا تھا، اور پھر اس کی وجہ سے  سائل کے ہاں گیس کا بل زیادہ آیا تو سائل کے ذمہ اسی قدر بل کی ادائیگی لازم ہے جتنی گیس اس نے استعمال کی ہے، اضافی بل کی ادائیگی مالکِ مکان کے ذمے  لازم ہے۔

مجلة الاحكام العدلیہ میں ہے:

"إعمال الأشياء التي تخل بالمنفعة المقصودة عائدة على الآجر: مثلاً تطهير الرحى على صاحبها، كذلك تعمير الدار وطرق الماء وإصلاح منافذه، وإنشاء الأشياء التي تخل بالسكنى وسائر الأمور التي تتعلق بالبناء كلها لازمة على صاحب الدار".

(الکتاب الأول فی البیوع، الباب السادس، الفصل الأول في بيان مسائل تتعلق بإجارة العقار وأحكامها، ص:99، ط:نورمحمد)

مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے:

( المادة 601) : لا يلزم الضمان إذا تلف المأجور في يد المستأجر ما لم يكن بتقصيره أو تعديه أو مخالفته لمأذونيته.

( ‌‌الكتاب الثاني، ‌‌الباب الثامن في بيان الضمانات،  ‌‌الفصل الثاني، ص: 112، ط:نور محمد)

فقط  والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102641

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں