بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مالک کا مدرسہ کو کرائے پر دی گئی زمین واپس اپنے استعمال میں لانے کا حکم


سوال

 میری ایک ذاتی جگہ ہے،  جسے ہم نے کسی فلاحی ادارے کو مدرسے کی نیت سے کرائے پہ دیا تھا جو کہ میری پرائیویٹ پراپرٹی میں واقع ہے، اس مدرسے میں پچھلے دس سال سےکسی طالبِ علم نے قرآن کی کوئی تعلیم حاصل نہیں کی جس کی وجہ سے مدرسہ بند رہا، مدرسہ ہم نے اپنی کمیونٹی کے بڑے فلاحی ادارہ / ایسوسی ایشن کو کرائے پر دیا ہوا تھا، پچھلے دس سال سے،  ہم مالکان کی ریکویسٹ پر   مدرسہ ایسوسی ایشن نے اسے ہمیں واپس کردیا؛ کیوں کہ اب  اس پر مدرسہ نہیں چل سکتا؛  لہذا ہم اسے کسی اور ذاتی استعمال میں لانا چاہتے ہیں، بنانا چاہتے ہیں، لہذا میں یہ جاننا چاہتا ہوں کے دینی لحاظ سے اس میں کن  باتوں کی احتیاط پیشِ نظر رکھنا چاہیے؟

جواب

چوں کہ مذکورہ  جگہ(زمین) کو مدرسہ کے  لیے وقف نہیں کیا گیا تھا، بلکہ صرف کرائے پر دیا گیا تھا، لہٰذا  اب اگر آپ اپنی مملوکہ جگہ (زمین) میں کوئی تعمیر وغیرہ کر کے اپنے استعمال میں لانا چاہتے ہیں تو شرعًا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، آپ کے  لیے ایسا کرنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201740

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں