بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملائکہ نام رکھنے کا حکم


سوال

کسی لڑکی کا "ملائکہ"  نام رکھنا چاہیے یا نہیں؟

جواب

"ملائکہ عربی زبان کا لفظ اور "ملک" کی جمع ہے،ملک  کا معنی ہے فرشتہ، ملائکہ کا معنی ہوا فرشتے، اس معنی و مطلب کے لحاظ سے  لڑکی کا یہ نام رکھنا درست نہیں ہے، بہتر یہ ہے کہ اپنی بچیوں کے نام  اَزواجِ مطہرات اور صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پررکھنے چاہیے، اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ کے درج ذیل لنک پر اسلامی نام کے عنوان سے بہت سارے نام موجود ہیں ،لڑکیوں کے اسلامی نام سے  متعلق اس  سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔

لڑکیوں کے اسلامی نام

تاج العروس میں ہے:

"والملك، محركة: واحد الملائكة، والملائك يكون واحدا وجمعا، كما في الصحاح.

قال الليث: الملك إنما هو تخفيف الملأك، وأجمعوا على حذف همزه، وهو مفعل من الألوك، وقد ذكر في: ل أك وفي أل ك وذكرنا هناك عن الكسائي قال: إن أصله مألك بتقديم الهمزة من الألوك، ثم قلبت، وقدمت اللام، فقيل: ملأك ...ثم تركت همزته لكثرة الاستعمال، فقيل: ملك، فلما جمعوه ردوها إليه، فقالوا: ملائكة وملائك أيضا. هذه أقوال النحويين.

قلت: وهذا بناء على أن الميم أصلية، وإليه جنح أبو حيان في النهر، فقال: الملك ميمه أصلية، وجمعه على ملائكة أو ملائك شاذ. واشتقاقه من الملك، وهو القوة كأنهم توهموا أنه فعال، وقيل: أصله ملاك كشمال، وميمه أصلية حذفت همزته بعد إلقاء حركتها على ما قبلها، ثم ردت للجمع، فوزنه فعائلة، وهمزته زائدة: نقله شيخنا."

(بحث:م ل ك،ج:27، ص:354،ط:دارالهداية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں