بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالی حالت خراب ہونے کی صورت میں صدقہ فطر کا وجوب


سوال

اگر کسی شخص کے مالی حالات اچانک خراب ہو جائیں تو ایسی صورت میں اس شخص پر فطرہ واجب ہوگا ؟

جواب

جو مسلمان اتنا مال دار ہے کہ اس پر زکاۃ واجب ہے یا اس پر زکاۃ واجب نہیں، لیکن قرض اور ضروری اسباب اور استعمال کی اشیاء سے زائد اتنی قیمت کا مال یا اسباب اس کی ملکیت میں عید الفطر کی صبح صادق کے وقت موجود ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس پر عیدالفطر کے دن صدقہ فطر ادا کرنا  واجب ہے، چاہے وہ تجارت کا مال ہو یا تجارت کا مال نہ ہو، چاہے اس پر سال گزر چکا ہو یا نہ گزرا ہو۔

لہذا اگر کسی شخص کے حالات ایسے ہوں کہ اس کے پاس عید الفطر کے صبح صادق کے وقت ضرورت  و استعمال کے مال و سامان کے علاوہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر مال اور سامان نہیں ہے تو اس پر صدقہ فطر ادا کرنا لازم نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں